نیٹو کی تاریخ میں پہلی بار انٹیلی جنس سربراہ کی تقرری
22 اکتوبر 2016بیلجیم کے دارالحکومت برسلز سے، جہاں نیٹو کے صدر دفاتر قائم ہیں، جرمن نیوز ایجنسی ڈی پی اے نے اپنی رپورٹوں میں لکھا ہے کہ مغربی دفاعی اتحاد کے اولین انٹیلی جنس چیف مقرر کیے جانے والے فرائٹاگ فان لورِنگ ہوفن ماضی میں جرمنی کے وفاقی خفیہ ادارے کے نائب سربراہ رہ چکے ہیں۔
نیٹو کے ایک ترجمان نے ڈی پی اے کو بتایا کہ فرائٹاگ فان لورِنگ ہوفن کی یہ تقرری جمعہ اکیس اکتوبر کے روز عمل میں آئی۔ ترجمان کے مطابق اپنے فرائض کی نوعیت کے لحاظ سے انٹیلی جنس امور کے یہ جرمن ماہر نیٹو کے ’نائب سیکرٹری جنرل برائے انٹیلی جنس اور سکیورٹی امور‘ ہوں گے۔
ان کی بنیادی ذمے داری ماہرین کی ایک ایسی ٹیم کی سربراہی ہو گی، جس کا کام نیٹو کی رکن تمام 28 ریاستوں کے قومی خفیہ اداروں کی کارکردگی کو سکیورٹی نقطہ نظر سے مربوط بنانا اور ان کی طرف سے فراہم کردہ معلومات کا تجزیہ کرنا ہو گا۔
نیٹو کے ترجمان نے مزید بتایا کہ اس اولین تقرری کے ساتھ اس بلاک میں انٹیلی جنس کی سطح پر روس اور روسی خفیہ اداروں کی کارکردگی پر نظر رکھنے کے ساتھ ساتھ نیٹو کی انسداد دہشت گردی کے سلسلے میں کی جانے والی کوششوں کو بھی بہتر بنایا جا سکے گا۔
اس وقت 59 سالہ آرنٹ فرائٹاگ فان لورِنگ ہوفن چیک جمہوریہ میں جرمنی کے سفیر کے طور پر خدمات انجام دے رہے ہیں اور پروگرام کے مطابق ان کے اس عہدے کی مدت اس سال کے آخر میں پوری ہونا ہے۔
جرمن سیکرٹ سروس بی این ڈی کے اس سابق نائب سربراہ کا اس عہدے کے لیے انتخاب نیٹو کے سیکرٹری جنرل ژینس سٹولٹن برگ نے ذاتی طور پر کیا۔ نیٹو کے آئندہ عسکری اور سیاسی فیصلے فان لورِنگ ہوفن کی ٹیم کی سفارشات ہی کی روشنی میں کیے جائیں گے۔
نیٹو کے ترجمان کے بقول یہ تقرری اس لیے بھی ضروری تھی کہ دو درجن سے زائد ملکوں کے دفاعی اتحاد کے طور پر نیٹو ایک ایسی تنظیم ہے، جس کا اپنا کوئی خفیہ ادارہ نہیں ہے۔ فرائٹاگ فان لورِنگ ہوفن اپنی نئی ذمے داریاں سال رواں کے اختتام سے پہلے سنبھال لیں گے۔