’نیٹو فضائی حملہ‘: گیارہ افغان پولیس اہلکار، ملازمین ہلاک
7 ستمبر 2015افغان دارالحکومت کابل سے پیر سات ستمبر کو ملنے والی نیوز ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کی رپورٹوں کے مطابق یہ بات آج ایک اعلٰی افغان اہلکار نے بتائی۔ مرنے والوں میں شامل سرکاری ملازمین کا تعلق افغان وزارت داخلہ کے انسداد منشیات کے محکمے سے بتایا گیا ہے۔
ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق افغانستان میں تعینات مغربی دفاعی تنظیم نیٹو کے بین الاقوامی دستوں کی اعلٰی کمان نے فوری طور پر اس مبینہ حملے کی تصدیق یا اس پر کوئی بھی تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا ہے۔
کابل سے آمدہ رپورٹوں میں اس افغان اہلکار کا نام بتائے بغیر کہا گیا ہے کہ اس عہدیدار نے آج پیر کے روز بتایا کہ نیٹو فورسز کی طرف سے سرکاری اہلکاروں پر یہ حملہ ان کے ایک ایسے سکیورٹی آپریشن کے دوران کیا گیا، جس کا مقصد منشیات کے اسمگلروں کو گرفتار کرنا تھا۔ نیوز ایجنسی اے پی نے لکھا ہے کہ اس افغان اہلکار نے یہ بات اپنا نام خفیہ رکھے جانے کی شرط پر بتائی کیونکہ وہ اپنی سرکاری حیثیت میں میڈیا سے بات چیت کا مجاز نہیں تھا۔
اس اہلکار کے بقول نیٹو کا یہ فضائی حملہ صوبے ہلمند کے دارالحکومت لشکر گاہ سے کچھ دور اتوار اور پیر کی درمیانی رات کیا گیا، جس میں کل کم از کم گیارہ افراد کی ہلاکت کے علاوہ ملکی وزارت داخلہ کے انسداد منشیات کے محکمے کے چار افسران زخمی بھی ہو گئے۔
اسی دوران ہلمند میں صوبائی پولیس کے سربراہ نبی جان ملاخیل نے بھی نیٹو کے اس فضائی حملے کی تصدیق کر دی ہے تاہم انہوں نے مزید کوئی تفصیلات بتائے بغیر یہ وضاحت کرنے سے بھی انکار کر دیا کہ یہ فضائی حملہ کس وقت کیا گیا۔
دریں اثناء خبر رساں ادارے اے ایف پی نے کابل سے اپنی رپورٹوں میں بتایا ہے کہ نیٹو کے آج پیر کے جاری کردہ ایک بیان کے مطابق مغربی دفاعی اتحاد کی طرف سے ہلمند میں اتوار کے روز کوئی فضائی حملہ نہیں کیا گیا۔