1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

نیو یارک میں موٹاپے کے خلاف مہم نئے مرحلے میں

11 اکتوبر 2010

کثیرالآباد امریکی شہر نیو یارک میں عام شہریوں میں موٹاپے کے خلاف سرکاری مہم اپنے اگلے مرحلے میں داخل ہو گئی ہے۔اب سرکاری مالی امداد سے چینی والے سافٹ ڈرنکس کی خریداری ممنوع قرار دے دی گئی ہے۔

https://p.dw.com/p/Paho
دنیا کی سب سے موٹی خاتون ڈونا سمپسن کا تعلق بھی نیویارک سے ہےتصویر: AP

نیو یارک کی انتظامیہ نے اس بارے میں ایک تجویز کی منظوری دے دی ہے۔ اس تجویز کے تحت غریب اور بے روزگار افراد کو سرکاری مالی مدد کے طور پر اشیائے خوراک کی خریداری کے لئے جو فوڈ سٹیمپس دی جاتی ہیں، انہیں چینی کی مدد سے تیار کردہ سافٹ ڈرنکس خریدنے کے لئے استعمال نہیں کیا جا سکے گا۔

امریکہ میں مشروبات تیار کرنے والی صنعت نے نیو یارک کی انتظامیہ کے اس فیصلے پر تنقید کی ہے اورکہا ہے کہ حکومت عوام کو یہ بتانے کی کوشش کر رہی ہے کہ ان کا رویہ کیسا ہونا چاہئے۔امریکہ میں کم آمدنی والے قریب 42 ملین افراد وفاقی حکومت کی طرف سے دی جانے والی Food Stamps استعمال کرتے ہیں۔

Coca-Cola Ausstellung in Bonn
کبھی کبھار کوئی میٹھا سافٹ ڈرنک استعمال کرنے میں کوئی حرج نہیں ہےتصویر: AP

لیکن اب نیو یارک کے میئر مائیکل بلومبرگ اور ریاست نیویارک کے گورنر ڈیوڈ پیٹرسن نے واشنگٹن میں وفاقی حکومت سے یہ درخواست کردی ہے کہ ضرورت مند افراد کی طرف سے ان فوڈ سٹیمپس کی مدد سے میٹھے سافٹ ڈرنکس خریدنے پر پابندی لگا دی جائے۔ یہ درخواست نیو یارک کے شہریوں میں زیادہ موٹاپے کے رجحان کو روکنے کے لئے کی گئی ہے۔ میئر بلومبرگ اور گورنر پیٹرسن کی خواہش ہے کہ موٹاپے کے خلاف مہم میں نیو یارک کی طرف سے دی گئی اس تجویز پر امریکہ بھر میں عمل ہونا چاہئے۔

اس بارے میں مائیکل بلومبرگ اور ڈیوڈ پیٹرسن نے کہا کہ انتہائی میٹھے سافٹ ڈرنکس وہ سب سے بڑی واحد وجہ ہیں جوموٹاپے کی بیماری کے پھیلنے کا سبب بن رہی ہے۔ اس بارے میں نیو یارک کے میئر نے کہا، ’یہ بہت آسان سی بات ہے۔ موٹاپا کوئی سرطان کی طرح کی بیماری نہیں کہ ہمیں اس کا کوئی علاج سمجھ نہ آئے۔ ہمیں موٹاپے کے علاج کا علم ہے۔ ضرورت سے زیادہ کیلوریز لینا بند کردیں۔‘

05.04.2010 DW-TV GLOBAL 3000 New York
نیویارک میں میٹھے مشروبات کااستعمال بہت زیادہ ہےتصویر: DW-TV

مائیکل بلومبرگ نے نیویارک میں صحافیوں کو بتایا، ’کبھی کبھار کوئی میٹھا سافٹ ڈرنک استعمال کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔ لیکن ہمارے بچے ایسے میٹھے مشروبات کا بہت زیادہ استعمال کرتے ہیں، جو درست نہیں ہے۔’

اس مہم کا پس منظر یہ ہے کہ نیویارک کے پبلک سکولوں کے چالیس فیصد بچے انتہائی فربہ ہیں اور وہ اپنے موٹاپے میں کمی کے لئے کوئی خاص ورزش بھی نہیں کرتے۔ ان میں سے امیر گھرانوں کے بچوں میں موٹاپے کی شرح سترہ فیصد جبکہ غریب خاندانوں کے بچوں میں تیس فیصد بنتی ہے۔

صرف نیویارک میں ہر سال ریاست کو موٹاپے کے باعث پیدا ہونے والی بیماریوں کے علاج پرکم ازکم آٹھ بلین ڈالر خرچ کرنا پڑتے ہیں۔نیو یارک سٹی کے شہریوں میں سے 1.7 ملین اورنیو یارک ریاست کے شہریوں میں سے 2.9 ملین سرکاری امداد کے طور پر ملنے والی فوڈ سٹیمپس پر گزارہ کرتے ہیں۔

رپورٹ: عصمت جبیں

ادارت: ندیم گِل

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں