نیس حملے کی ذمہ داری ’اسلامک اسٹیٹ‘ نے قبول کر لی
16 جولائی 2016شدت پسند تنظیم اسلامک اسٹیٹ کی جانب سے اس واقعے کے حوالے سے پہلی دفعہ سامنے آنے والے دعوے میں کہا گیا ہے کہ یہ حملہ اسی گروہ سے وابستہ ایک حملہ آور نے کیا۔ فرانسیسی سیاحتی شہر نیس میں قومی دن کے موقع پر جاری جشن کے دوران عوامی اجتماع کو لہوائج بوالہلال نامی تیونسی نژاد شخص کی طرف سے ٹرک کے ذریعے نشانہ بنانے کے اس واقعے کے نتیجے میں 84 افراد ہلاک اور دو سو سے زائد زخمی ہو گئے تھے۔
شدت پسند گروپ ’اسلامک اسٹیٹ‘ سے وابستہ ایک نیوز ایجنسی کی جانب سے سوشل میڈیا کے ذریعے سامنے آنے والے والے دعووں میں تاہم اس حملہ آور کا نام ظاہر نہیں کیا گیا ہے۔ فرانسیسی حکام کے مطابق جمعرات کی شب عوام کا ایک بڑا اجتماع نیس شہر میں جشن کے موقع پر آتش بازی کا مظاہرہ دیکھنے میں مصروف تھا، جب 31 سالہ لہوائج بوالہلال نے ایک ٹرک کے ذریعے درجنوں افراد کو روند دیا۔
فرانسیسی حکام کا بھی کہنا ہے کہ لہوائج بوالہلال ہی اس ٹرک کا ڈرائیو تھا۔ ادھر شدت پسند گروپ کا دعویٰ ہے کہ حملہ آور کو اسلامک اسٹیٹ کی جانب سے ٹیلی فون پر مسلسل یہ ہدایات دی جا رہی تھیں کہ وہ عراق اور شام میں ’اسلامک اسٹیٹ‘ سے برسرپیکار ممالک کے شہریوں کو نشانہ بنائے۔
خبر رساں ادارے ڈی پی اے کے مطابق لہوائج بوالہلال اور اسلامک اسٹیٹ کے درمیان کوئی واضح تعلق تاحال واضح نہیں ہو سکا ہے اور یہ کہنا بھی فی الحال ممکن نہیں ہے کہ آیا واقعی اسلامک اسٹیٹ ہی کی ہدایات پر اس نے یہ حملہ کیا یا وہ ’تنہا بھیڑیا‘ تھا۔
اس حملے کے بعد فرانسیسی حکام نے متعدد افراد کو حراست میں لے لیا ہے اور اب تک اس سلسلے میں صرف لہوائج بوالہلال سے علیحدہ رہنے والی اس کی بیوی کی حراست میں لیے جانے کی اطلاعات ہیں۔ فرانسیسی دفتر استغاثہ کی جانب سے صرف یہ بتایا گیا ہے کہ اس حملے کے بعد سے اب تک پانچ افراد کو باقاعدہ طور پر حراست میں لیا گیا ہے۔
’اسلامک اسٹیٹ‘ کی جانب سے اس حملے کی ذمہ داری ایک ایسے موقع پر قبول کی گئی ہے، جب فرانس کے سکیورٹی اداروں کے سربراہان کی ایک ملاقات کے بعد نیس شہر کا ساحلی علاقہ جزوی طور پر کھول دیا گیا ہے۔ اس واقعے کے بعد فرانس میں تین روز قومی سوگ منانے کے علاوہ وہاں پیرس حملے کے بعد سے نافذ ہنگامی حالت کو بھی تین ماہ تک توسیع دے دی گئی ہے۔