نیتن یاہو اوباما ملاقات، کیا سردمہری کم ہو گی؟
9 نومبر 2015اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو صدر باراک اوباما سے تعلقات میں ایران کے ساتھ عالمی طاقتوں کے طے پانے والے جوہری تنازعے پر اپنے تحفظات ظاہر کریں گے۔ خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اسرائیلی تحفظات کے ازالے کے لیے امریکا دفاعی شعبے میں اسرائیل کو اربوں ڈالر امداد کی پیش کش کر سکتا ہے۔
اکتوبر سن 2014ء کے بعدیہ پہلا موقع ہے کہ دونوں رہنما ملاقات کر رہے ہیں۔ واشنگٹن کے مقامی وقت کے مطابق صبح ساڑھے دس بجے ہونے والی اس ملاقات کو اسی وجہ سے انتہائی اہمیت کا حامل قرار دیا جا رہا ہے۔ مبصرین کے خیال میں دونوں رہنما، اس ملاقات میں باہمی کشیدگی میں کمی کی کوشش کریں گے۔
ایران اور عالمی طاقتوں کے درمیان جوہری معاہدے پر اسرائیل کی جانب سے شدید تنقید کی جاتی رہی ہے اور اسرائیلی وزیراعظم اسے ملکی سلامتی کے لیے ایک خطرہ قرار دیتے ہیں۔ دونوں رہنماؤں کے درمیان تعلقات میں کشیدگی اس وقت بڑھ گئی تھی، جب اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے رواں برس مارچ میں ریپبلکن قانون سازوں کی دعوت پر امریکی کانگریس سے خطاب کیا، جس پر وائٹ ہاؤس نے ناراضگی کا اظہار بھی کیا۔
اے ایف پی کے مطابق پیر کے روز ہونے والی یہ ملاقات کئی اعتبار سے تکنیکی امور سے عبارت ہو گی اور اس ملاقات میں گرم جوشی کا عنصر شاید موجود نہ ہو، تاہم امریکی صدر اس ملاقات میں نیتن یاہو کو یہ یقین ضرور دلائیں گے کہ امریکا اسرائیلی سلامتی کے لیے اپنی تمام تر مدد جاری رکھے گا۔
وائٹ ہاؤس کی جانب سے بھی دونوں رہنماؤں کے درمیان پائے جانے والے ذاتی اختلافات کو غیراہم قرار دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ’اس سے ان دونوں رہنماؤں کی اپنے اپنے ممالک کے سلامتی مفادات کے تحفظ اور ساتھ کام کرنے کا عمل متاثر نہیں ہو گا۔‘
تاہم دونوں ممالک کا میڈیا اس ملاقات پر مسلسل گفتگو جاری رکھے ہوئے ہیں۔ ایک اسرائیلی روزنامے نے تاہم اس ملاقات کے حوالے سے اتوار کے روز لکھا، ’’یہ ملاقات ایک ایسے جوڑے جیسی ہے، جو بہت سے جھگڑوں کے بعد طلاق سے قبل مالی معاملات طے کرنے کی کوشش میں ہو۔‘‘