نو منتخب بھارتی صدر نے اپنے عہدے کا حلف اٹھا لیا
25 جولائی 2017کووند دلت ذات سے تعلق رکھنے والے بھارت کے دوسرے سربراہ مملکت ہيں۔ سابق وکيل اور ايک رياستی گورنر کے طور پر کام کرنے والے رام ناتھ کووند کو بھارتی پارليمان اور رياستی اسمبليوں نے پينسٹھ فيصد حمايت کے ساتھ پچھلے ہی ہفتے صدر کے عہدے کے ليے چنا تھا۔ اکہتر سالہ کووند کو برسر اقتدار بھارتيہ جنتا پارٹی نے اس عہدے کے ليے نامزد کيا تھا۔
کووند کئی سالوں سے بھارت کے قوم پرست گروہ راشٹریہ سویم سیوک سنگھ کے رکن ہیں۔ اس گروہ پر مسلمانوں کے خلاف جذبات بھڑکانے کا الزام لگایا جاتا ہے۔ اس گروہ کو بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کی سیاسی جماعت بھارتیا جنتا پارٹی کا ’نظریاتی رہنما‘ قرار دیا جاتا ہے۔ بھارتیا جنتا پارٹی وفاقی اور ریاستی اسمبلیوں میں بھاری اکثریت رکھتی ہے۔
واضح رہے کہ پارلیمانی نظام کے تحت چلنے والے دیگر ممالک کی طرح بھارت میں بھی صدر کا منصب علامتی ہوتا ہے۔ بھارتی صدر وزیر اعظم کی کابینہ کی تجاویز اور احکامات کے پابند ہوتا ہے۔ تاہم آئین کے محافظ کے طور پر صدر کسی غیر یقینی صورتحال میں اہم کردار ادا کرتا ہے، مثال کے طور پر اگر عام انتخابات میں کوئی جماعت واضح اکثریت حاصل نہ کر پائی ہو، تو ایسی صورت میں صدر ہی کو کسی جماعت کو حکومت سازی کی دعوت دینے کا فیصلہ کرنا ہوتا ہے۔ مبصرین کی رائے میں بہتر سالہ کووند کے صدر بننے سے نریندر مودی کی اقتدار پر گرفت مزید مضبوط ہو جائے گی۔