نقل کے لیے عقل استعمال کرنے والے بھی پکڑے گئے
9 مئی 2016تھائی لینڈ میں نقل کے لیے جاسوس کیمروں اور اسمارٹ واچ کے استعمال کو انگریزی فلم ’مشن امپاسیبل‘ کے پلاٹ سے تشبیہ دی گئی ہے۔ مشہور رانگ سیٹ یونیورسٹی نے نقالی کے جدید انداز کی تصاویر جاری کی ہیں۔ یونیورسٹی انتظامیہ نے میڈیکل کالج میں داخلے کے امتحان میں ہائی ٹیک نقالی کے عمل کے افشاء پر داخلے کے امتحان کو منسوخ کر دیا ہے۔ انتظامیہ نے نقل کرنے والے طلبا کی تعداد تین بیان کی ہے۔ یونیورسٹی انتظامیہ نے تینوں طلبا اور ٹیوٹر گروپ کے ناموں کی تفصیل جاری نہیں کی ہے۔
رانگ سیٹ یونیورسٹی کے ریکٹر ارہیٹ اوئراٹ نے بتایا ہے کہ تین طلبا نے اِس نقالی کے طریقے کے لیے فی کس آٹھ لاکھ بھاٹ یا تیئس ہزار امریکی ڈالر دیے تھے اور سسٹم کے پیچھے ایک ٹیوٹر گروپ طلباء کو سوالات کے جوابات فراہم کرنے پر مامور تھا۔ اسی ٹیوٹر گروپ نے نقالی کے ہائی ٹیک پلان کو وضع کرتے ہوئے اِس کے لیے سسٹم کو ڈیزائن کیا۔ ان تینوں طلبا کی عینکوں میں وائر لیس کیمرے نصب کیے گئے تھے۔ ان کیمروں سے ٹیوٹر گروپ سوالات دیکھ کر جواب اسمارٹ واچ کے ذریعے روانہ کر رہے تھے۔
تھائی لینڈ کے ایک ٹیلی وژن کے مطابق نقل کرنے والے تینوں طلبا کو بلیک لسٹ کر دیا گیا ہے۔ یونیورسٹی کے ریکٹر نے نقل کرنے والوں کو پکڑنے والی ٹیم کی کارکردگی کو سراہتے ہوئے کہا کہ اُن کی ٹیم نے مقررہ وقت میں کامیابی حاصل کی اور یہ قابلِ تعریف ہے۔ تھائی لینڈ کے چینل تھری پر یونیورسٹی کے ریکٹر ارہیٹ اوئراٹ نے بتایا کہ نقالی کے اِس سسٹم کو جلد ٹیلی وژن پر دکھایا جائے گا تاکہ دوسرے کالجوں اور یونیورسٹیوں کی انتظامیہ کو بھی ایسے ہائی ٹیک نقالی کے نظام بارے معلومات حاصل ہو سکيں۔
تھائی لینڈ میں ڈاکٹر بننا ایک پرکشش پروفیشن خیال کیا جاتا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ ڈاکٹری کی ڈگری کے ساتھ پرائیویٹ سیکٹر میں نوکری اور اچھی تنخواہ ملنا قدرے آسان خیال کیا جاتا ہے۔ تھائی لینڈ کو مشرقِ بعید میں علاج کا ایک بڑا گڑھ قرار دیا جاتا ہے۔ دوسری جانب اقتصادی طور پر بہتر کارکردگی دکھانے کے بعد بھی تھائی تعلیمی ادارے عالمی درجہ بندی میں خاصے نیچے خیال کیے جاتے ہیں۔ اس کی ایک وجہ کمزور تعلیمی نظام اور فرسودہ نصاب قرار دیا جاتا ہے۔ گلوبل ایجوکیشن اسٹینڈرڈز کے مطابق تھائی طلبا عالمی معیار سے کہیں کم ہیں اور ان سے بہتر تو ویت نام کے طلبا کو قرار دیا جاتا ہے۔