1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

نائب امریکی صدر بائیڈن کا دورہِ لبنان

رپورٹ: میرا جمال، ادارت: امجد علی22 مئی 2009

نائب امریکی صدر جو بائیڈن نے آج بیروت میں لبنانی صدر مِشیل سلیمان سے ملاقات کی۔ بائیدن نے لبنان میں جمہوریت اور خودمختاری کے لئے امریکہ کے بھرپور تعاون کا یقین دلایا۔

https://p.dw.com/p/HvXi
نائب امریکی صدر جوزف بائیڈنتصویر: AP

جو بائیڈن نے لبنان کے صدر سے ملاقات میں بتایا کہ امریکہ کی لبنان کے لئے امداد کا دارومدار آئندہ انتخابات کے نتائج پر منحصر ہے۔ نائب امریکی صدر دورے کے دوران مغرب کے حمایت یافتہ لبنانی وزیر اعظم اور پارلیمان کےحزب اللہ جماعت سے تعلق رکھنے والے اسپیکر سے بھی ملاقات کریں گے۔

لبنان میں سات جون کو ہونے والے انتخابات سے قبل جو بائیڈن کے اس دورے کو حکومت مخالف گروپ حزب اللہ تنقید کا نشانہ بنائے ہوئے ہے۔ ماہرین کے مطابق حزب اللہ کو، جسے امریکہ دہشت گرد تنظیم قرار دیتا ہے، انتخابات میں کامیابی بھی حاصل ہوسکتی ہے،جس پر امریکہ کافی فکر مند ہے۔ اس سے قبل امریکی وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن نے بھی ایک ماہ قبل لبنان کا دورہ کیا تھا، جس میں انہوں نے اِس خطے میں امن امان کی بحالی کیلئے امریکی کوششوں کا ذکر کیا تھا۔

Joe Biden in Pristina
بائیڈن اس سے قبل کوسوو گئے تھےتصویر: AP

حزب اللہ کے پارلیمانی ممبر حسن فضل اللہ نے امریکہ پر انتخابات میں مداخلت کا الزام لگاتے ہوئے پوری قوم سے درخواست کی کہ وہ سیاسی اختلافات سے قطع نظر لبنان کے داخلی امور میں امریکہ کی دخل اندازی کے خلاف اٹھ کھڑے ہوں۔

حزب اللہ کے ان الزامات کے جواب میں جو بائیڈن نے کہا ہے کہ لبنان میں اُن کی آمد کا مقصد کسی ادارے یا کسی سیاسی جماعت کی حمایت کرنا نہیں ہے۔ اُنہوں نے مزید کہا کہ لبنان میں حکومت کی تشکیل اور اس کی ساخت کا فیصلہ لبنان کی عوام کرے گی۔ اِس بیان کے بعد اُنہوں نے نا م لئے بغیر حزب اللہ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ "جو لوگ امن برباد کرنے والوں کا ساتھ دینے کا سوچ رہے ہیں، اُنہیں میرا مشورہ ہے کہ وہ موقع سے فائدہ اٹھائیں اور ایسا نہ کریں"۔

امریکہ نے حزب اللہ اور اسرائیل کے درمیان جنگ کے بعد سے پچھلے تین برسوں میں لبنان کو 410 ملین ڈالر کی امداد فراہم کی ہے۔ اس امداد میں ہوائی جہاز، ٹینک اور فوجی مشینری مہیا کرنے کے علاوہ عسکری تربیت بھی شامل ہے۔ تاہم انتخابات میں حزب اللہ کی کامیابی کی صورت میں امریکہ کی جانب سے مزید امداد کا سلسلہ ختم ہونے کا خدشہ ہے۔