نئے یونانی بحران کاخطرہ، میرکل کی مالیاتی اداروں سے گفتگو
5 اپریل 2016جرمن چانسلر میرکل منگل پانچ اپریل کو عالمی بینک، بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (IMF)، عالمی ادارہ تجارت WTO، تنظیم برائے اقتصادی تعاون اور ترقی اور بین الاقوامی ادارہ محنت ILO کے سربراہان سے برلن میں مل رہی ہیں۔ ان اہم عالمی مالیاتی اداروں کے ساتھ بات چیت میں یونان کو درپیش ایک نئے ممکنہ مالیاتی بحران کے خطرات کو مرکزی حیثیت حاصل رہے گی۔ عالمی سطح پر یونان کی خراب مالیاتی صورت حال اور اس کے یورپی اور عالمی منڈیوں پر اثرات کے موضوع پر ایک مرتبہ پھر بحث کی جا رہی ہے۔
بین الاقوامی مالیاتی فنڈ سے وابستہ ایک اعلیٰ عہدیدار نے ویک اینڈ پر شائع ہونے والے اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ یورپی یونین یونان کے حکومتی اخراجات اور خسارے کو کم کرانے میں ناکام رہی ہے۔ اس بیان کے سامنے آنے کے بعد برلن حکومت کو یونان کے لیے ریلیف پیکج کو روک دینے کا اعلان کرنا پڑا تھا۔
ایتھنز حکومت ویب سائٹ وکی لیکس پر آئی ایم ایف کے ایک اہلکار کے اس بیان کو یونان کو دیے گئے 86 ارب یورو کے بیل آؤٹ پیکج سے آئی ایم ایف کے ممکنہ اخراج کا اشارہ قرار دے رہی ہے۔ آئی ایم ایف گزشتہ برس یونان اور یورپی یونین کے درمیان طے پانے والے بیل آؤٹ کا حصہ ہے، جس کے ذریعے ایتھنز حکومت کو فوری سرمایہ فراہم کیا گیا تھا۔
ایتھنز حکومت ایک ایسے ریسکیو منصوبے پر رضامند ہوئی تھی، جس کے تحت یونان دیوالیہ ہونے سے بچ سکتا تھا اور یورو زون کا رکن رہ سکتا تھا، تاہم اس منصوبے کی منظوری آئی ایم ایف نے اب تک نہیں دی۔
گزشتہ برس یونان کے لیے بیل آؤٹ پیکج کی منظوری کے وقت اس پیکج کے ناقد قانون سازوں کو میرکل نے یقین دلایا تھا کہ اس ڈیل میں آئی ایم ایف بھی شامل ہو جائے گا۔
مہاجرین کے بحران سے سب سے زیادہ متاثرہ ملک بھی یونان ہے، جہاں پہلے سے کمزور اقتصادیات کو مہاجرین کے مسئلے کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ ماہرین کے مطابق اس بحران نے یونانی معیشت پر پہلے سے موجود دباؤ میں مزید اضافہ کر دیا ہے۔