نئی دہلی میں تابکاری، ایک شہری ہلاک
27 اپریل 2010نئی دہلی میں پولیس نے آج منگل کے روز بتایا کہ بارہ اپریل کو ایک مقامی سکریپ مارکیٹ میں تابکاری کا باعث بننے والے جس فاضل مادے کی موجودگی کا پتہ چلا تھا، اس سے خارج ہونے والی تابکار شعاعوں سے کل سات افراد متاثر ہوئے تھے۔ ان افراد کو علاج کے لئے ہسپتال میں داخل کرا دیا گیا تھا۔
بارہ اپریل کو اس واقعے کے نتیجے میں نئی دہلی کے متاثرہ حصے کے شہریوں میں شدید خوف وہراس پھیل گیا تھا۔ اسی روز حکام نے احتیاطی طور پر متعلقہ سکریپ مارکیٹ اور اس سے ملحقہ علاقے کو سربمہر بھی کر دیا تھا۔ بھارتی دارالحکومت کی اس سکریپ مارکیٹ میں زیادہ تر ناکارہ اسلحہ، ناقابل استعمال گولہ بارود اور دھاتی کوڑا کرکٹ لایا جاتا ہے۔
پولیس کے مطابق دو ہفتے قبل پیش آنے والے تابکاری شعاعوں کے اخراج کے واقعے کے بعد ملک میں ایٹمی توانائی کے تحقیقی مرکز کے ماہرین نے وہاں سے تابکار مادہ جمع کر کے اس کا معائنہ کیا تھا۔ یہ تابکار مادہ کوبالٹ ساٹھ نامی کیمیائی عنصر تھا جو ہسپتالوں میں تھیراپی کے لئے استعمال ہونے والی مشینوں اور فوڈ انڈسٹری کے پیداواری یونٹوں کی تیاری میں بروئے کار لایا جاتا ہے۔
نئی دہلی میں سرکاری ذرائع کے مطابق تابکار شعاعوں کا شکار ہونے والا جو 35 سالہ شخص پیر اور منگل کی درمیانی رات ہسپتال میں انتقال کر گیا، وہ سکریپ کے ایک مقامی تاجر کے لئے کام کرنے والا ایک کارکن تھا۔ اس شخص کے جسم میں زندہ رہنے کے لئے ضروری تمام لازمی اعضاء نے کام کرنا بند کر دیا تھا۔ تابکاری سے متاثرہ باقی تمام چھ افراد ابھی تک ہسپتال میں زیر علاج ہیں اور ان میں سے ایک کی حالت نازک بتائی جاتی ہے۔
ممبئی میں قائم بھارتی ایٹمی تحقیقی مرکز کے ماہرین کے بقول نئی دہلی کی اس سکریپ مارکیٹ میں تابکار شعاعوں کے اخراج کا سبب بننے والا کوبالٹ ساٹھ نامی عنصر دس مختلف دکانوں میں پایا گیا تھا۔ تاہم ابھی تک یہ واضح نہیں ہو سکا کہ یہ تابکار مادہ اس منڈی تک کیسے اور ممکنہ طور پر کس قسم کی ناکارہ دھاتوں کے ساتھ وہاں پہنچا۔
ممبئی کے بھابھا ایٹمی تحقیقی مرکز نے نئی دہلی میں اس تابکار مادے کی موجودگی کا علم ہونے کے بعد سے اب تک وہاں اپنے دو ایسے ماہرین متعین کر رکھے ہیں جو ابھی تک اس تجارتی علاقے میں ممکنہ طور پر مزید تابکار مادوں کی تلاش جاری رکھے ہوئے ہیں۔
رپورٹ: عصمت جبیں
ادارت: مقبول ملک