1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

نئی امریکی پابندیاں جوہری معاہدے کی خلاف ورزی ہیں، ایران

3 اگست 2017

ایران نے کہا ہے کہ اس کے خلاف عائد کردہ نئی امریکی پابندیاں سن دو ہزار پندرہ میں ہونے والے جوہری معاہدے کی خلاف ورزی ہیں۔ دوسری جانب جرمنی، فرانس، برطانیہ اور امریکا نے ایرانی راکٹ لانچ کی مذمت کی ہے۔

https://p.dw.com/p/2hbvV
Iran Vizeaußenminster Abbas Araghchi
ایران کے نائب وزیر خارجہ عباس عراقچیتصویر: picture-alliance/AP Photo/N. Salemi

ایرانی حکام کے مطابق کئی برسوں کی کوشش کے بعد بین الاقوامی طاقتوں کے ساتھ جوہری معاہدہ کیا گیا تھا لیکن نئی پابندیوں کے ذریعے امریکا اس کی خلاف ورزی کا مرتکب ہوا ہے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بدھ کے روز پابندیوں سے متعلق مسودے پر دستخط کر دیے ہیں، جس کے ساتھ ہی یہ نئی پابندیاں نافذ العمل ہو گئی ہیں۔

ایران کے نائب وزیر خارجہ عباس عراقچی کا سرکاری ٹیلی وژن کو انٹرویو دیتے ہوئے کہنا تھا کہ امریکا جوہری معاہدے کو ختم کرنے کی کوششوں میں مصروف ہے۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ نئی امریکی پابندیوں کا ’مناسب طریقے سے جواب‘ دیا جائے گا۔

Iran Raketentest
تصویر: Getty Images/AFP/M. Hosseini

قبل ازیں امریکا کا کہنا تھا کہ ایران کے خلاف نئی پابندیاں لبنانی تنظیم حزب اللہ کی حمایت، میزائل پروگرام جاری رکھنے اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں کرنے کی وجہ سے عائد کی جائیں گی۔

ایرانی راکٹ پروگرام کی مذمت

دوسری جانب جرمنی، فرانس، برطانیہ اور امریکا نے ایران کے راکٹ پروگرام کی مذمت کی ہے۔ ایران کا اصرار ہے کہ ان کا راکٹ پروگرام جوہری معاہدے کے عین مطابق ہے لیکن مغربی طاقتوں کی رائے اس سے مختلف ہے۔

ایران امریکا کشیدگی: تہران اپنے میزائل تجربات جاری رکھے گا

ایران نے ستائیس جولائی کو سیٹلائٹ راکٹ لانچ کیا تھا، جس کے جواب میں بدھ کے روز فرانس، جرمنی، برطانیہ اور امریکا نے مشترکہ طور پر اس کی مذمت کرتے ہوئے سلامتی کونسل کو ایک خط لکھا ہے۔

سلامتی کونسل کو لکھے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ ایران کا راکٹ تین سو کلومیٹر سے زائد رینج کا تھا اور  اسے بیلیسٹک میزائل کے طور پر بھی ڈیزائن اور استعمال کیا جا سکتا ہے۔ خط میں یہ بھی لکھا گیا ہے کہ یہ راکٹ ایٹمی ہتھیار لے جانے کی صلاحیت بھی رکھتا ہے۔