نئی امريکی سفری پابندی کا امتحان آج
15 مارچ 2017امريکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے عائد کردہ تازہ سفری پابندی کے خلاف عدالتی سماعت آج ہو رہی ہے۔ ميری لينڈ، ہوائی اور سيئيٹل کی تين وفاقی عدالتوں ميں آج اس نئی پابندی کے خلاف دائر کردہ چيلنج پر باقاعدہ کارروائی ہو گی۔ اس پابندی پر عملدرآمد کل جمعرات کے روز سے شروع ہونا ہے، اسی ليے آج کے دن کو اس پابندی کے حوالے سے ایک امتحان کے طور پر ديکھا جا رہا ہے۔ ٹرمپ کے نئے صدارتی حکم نامے کے مطابق تمام پناہ گزينوں کے امريکا ميں داخلے پر ايک سو بيس دن کے ليے پابندی عائد ہو گی جب کہ ايران، ليبيا، صوماليہ، سوڈان، شام اور يمن کے شہريوں کے ليے نئے ويزے کے اجراء پر بھی نوے دن کے لیے پابندی لگائی گئی ہے۔
قبل ازيں اسی سال ستائيس جنوری کے روز ڈونلڈ ٹرمپ نے اس سلسلے ميں اپنا پہلا صدارتی حکم نامہ جاری کیا تھا، جسے وفاقی عدالتوں نے معطّل کر ديا تھا۔ تاہم پہلے حکم نامے کی خامياں دور کرتے ہوئے اور اس میں تراميم کرتے ہوئے صدر نے دوسرا حکم نامہ جاری کیا ہے۔ اس ميں عراق کو ان ملکوں کی فہرست سے خارج کر ديا گيا ہے جن کے شہريوں کے ليے نئے ويزے کے اجراء پر پابندی لگائی جانی ہے۔ علاوہ ازيں تازہ حکم نامے کے مسودے ميں امريکی ويزوں کے حامل افراد اور رہائش کی اجازت رکھنے والوں کے ليے بھی رعايت رکھی گئی ہے۔
امريکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے علاوہ ان کی کابينہ کے کئی اعلٰی ارکان بشمول وزير خارجہ ريکس ٹلرسن، اٹارنی جنرل جيف سيشنز اور ہوم لينڈ سکيورٹی سيکرٹری جان کيلی کا کہنا ہے کہ انتہا پسندوں کو امريکا سے دور رکھنے کے ليے يہ اقدام ناگزير ہے۔ اس کے برعکس ناقدين کا کہنا ہے کہ يہ تازہ پابندی بھی بنيادی طور پر امريکا جانے والے مسلمانوں کے خلاف ہے اور اسے ليے غير آئينی ہے۔