میرکل، دوبارہ انتخاب کے بعدامریکہ کا پہلا دورہ
2 نومبر 2009ستمبر کے آخر میں اپنی انتخابی کامیابی اور پھر اکتوبر میں دوسری مدت کے لئے چانسلر کے عہدے پر فائز ہونے کے بعد سے انگیلا میرکل کا یہ امریکہ کا پہلا دورہ ہے۔
میرکل کے ترجمان اُلرش ولہیلم کے مطابق انگیلا میرکل اپنے خطاب میں جرمنی میں یورپی کمیونزم کے خاتمے اوربیس سال قبل مشرقی اور مغربی جرمنی کے اتحاد کی اہمیت پر روشنی ڈالیں گی۔
انگیلا میرکل اور باراک اوباما کی ملاقات میں عالمی سطح پر انتہائی اہمیت کے حامل موضوعات پر بات ہوگی۔ ان میں افغان مشن، ایران کا جوہری پروگرام، عالمی مالیاتی نظام اور موسمیاتی تبدیلیاں بھی شامل ہیں۔
اپنے ہفتہ وار پوڈکاسٹ پیغام میں جرمن چانسلر میرکل نے امریکی دورے کی دعوت کو اپنے لئے ’’باعث افتخار‘‘ قرار دیا۔ میرکل نے کہا کہ وہ اس دورے کے دوران دیوار برلن کے انہدام کے گیارہ ماہ بعد سن 1990ء میں جرمن اتحاد کے عمل میں امریکی تعاون پر واشنگٹن کا شکریہ ادا کریں گی۔
میرکل سے قبل جرمن چانسلر کونراڈ آڈےناؤر نے سن 1957ء میں امریکی کانگریس کے دونوں ایوانوں سے خطاب کیا تھا۔ اس طرح انگیلا میرکل دوسری جرمن چانسلر ہوں گی، جنہیں یہ اعزاز حاصل ہوگا۔
انگیلا میرکل کو امریکہ آنے کی دعوت رسمی طور پر امریکی کانگریس کی خاتون اسپیکر نینسی پیلوسی نے دی ہے۔ اس دعوت نامے کے بعد اُن میڈیا رپورٹوں اور جائزوں کی اہمیت مسلسل کم ہوتی نظر آئی، جن میں یہ دعوے کئے جا رہے تھے کہ میرکل اور اوباما کے تعلقات غالباً سرد مہری کا شکار ہیں۔
دوسری جانب بعض جرمن تجزیہ کاروں کے خیال میں میرکل کو اپنے اس دورہء امریکہ کی ’’قیمت بھی ادا کرنا پڑے گی‘‘۔ ان تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ امریکہ، جرمنی سے یہ توقع کرے گا کہ وہ افغان مشن کے لئے اپنے مزید فوجی بھیج کر بین الاقوامی سطح پر اپنی ذمہ داریاں بھر پور طریقے سے نبھائے۔ اس کے علاوہ امریکہ یہ بھی چاہے گا کہ جرمنی، پاکستان میں استحکام کے لئے کچھ مالی امداد بھی کرے۔
اس وقت افغانستان میں جرمنی کے 4200 فوجی تعینات ہیں۔ اس طرح امریکہ اور برطانیہ کے بعد وہاں سب سے زیادہ فوجی جرمنی کے ہیں۔
افغانستان میں طالبان کے مختلف حملوں میں سن 2001ء سے اب تک مرنے والے غیر ملکی فوجیوں کی مجموعی تعداد 1450 سے تجاوز کرگئی ہے۔ افغانستان میں غیر ملکی فوجوں کے امریکی سربراہ جنرل سٹینلے میک کرسٹل طالبان کے خلاف جنگ جیتنے کے حوالے سے اپنی ایک حالیہ رپورٹ میں مزید اتحادی فوجی افغانستان روانہ کئے جانے کا مطالبہ کرچکے ہیں۔
iCasualties.org نامی ویب سائٹ کے مطابق افغانستان میں گزشتہ نو برسوں کے دوران مرنے والے اتحادی فوجیوں میں سب سے زیادہ تعداد امریکیوں کی ہے۔ اب تک وہاں 870 سے زائد امریکی فوجی ہلاک ہوئے ہیں۔ برطانیہ 220 فوجی ہلاکتوں کے ساتھ دوسرے نمبر پر جبکہ تیسرے نمبر پر کینیڈا ہے، جس کے اب تک 130 سے زائد فوجی افغانستان میں ہلاک ہوچکے ہیں۔ اس ویب سائٹ کے مطابق افغانستان میں اب تک 35 فرانسیسی اور 33 جرمن فوجی بھی مارے جا چکے ہیں۔
رپورٹ : گوہر نذیر
ادارت : مقبول ملک