میرکل اور ٹرمپ کی پہلی ملاقات، متعدد معاملات پر موقف اختلافی
18 مارچ 2017جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے کل جمعہ سترہ مارچ کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات میں نیٹو، آزاد تجارت، مہاجرت اور دیگر اہم عالمی مسائل پر گفتگو کی۔ میڈیا رپورٹوں کے مطابق وائٹ ہاؤس میں اس ملاقات کے بعد منعقدہ مشترکہ پریس کانفرنس میں دونوں رہنماؤں کے مابین اختلافات نمایاں رہے۔ یہ ملاقات وائٹ ہاؤس کے ایسٹ روم میں ہوئی اور تیس منٹ تک جاری رہی۔
اختلافات تجارتی معاملات سے لے کر مہاجرین کے حوالے سے پالیسیوں میں محسوس کیے گئے۔ پریس کانفرنس میں دونوں لیڈروں نے بہت کم اتفاقِ رائے کا اظہار کیا۔ امریکی صدر نے بحر اوقیانوس کے آرپار شفاف اور مساوی تجارتی عمل کو وقت کی ضرورت قرار دیا۔ انہوں نے مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کے حوالے سے کہا کہ اتحادی اپنا حصہ ادا نہیں کر رہے اور اِس باعث امریکا پر اضافی بوجھ عائد ہو جاتا ہے۔
دونوں رہنماؤں نے صحافیوں سے گفتگو میں کہا ہے یہ ملاقات مثبت اور تعمیری رہی۔ میرکل نے کہا کہ برلن حکومت امریکا کے ساتھ بہتر تعلقات کی خواہاں ہیں۔ پریس کانفرنس میں چانسلر میرکل نے امریکی صدر کے ہلکے پھلکے انداز میں کہے گئے جملوں پر کوئی ردعمل ظاہر نہیں کیا۔
مشترکہ پریس کانفرنس میرکل نے واضح انداز میں کہا کہ کسی کے بارے میں بات کرنے سے بہتر ہے کہ اُس کے ساتھ براہ راست مکالمت کی جائے۔ یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ امریکی صدر نے جرمن چانسلر کے دورے سے قبل کہا تھا کہ مہاجرین کو یورپ میں داخل ہونے کی اجازت دے کر جرمن چانسلر میرکل نے ایک ’تباہ کن غلطی‘ کا ارتکاب کیا تھا۔ امریکی صدر ٹرمپ کے ناقدین جرمن سربراہِ حکومت کو فری ورلڈ کا لیڈر بھی قرار دیتے ہیں۔
جرمن چانسلر جب وائٹ ہاؤس پہنچی تو اُن کا صدر ٹرمپ نے استقبال کیا۔ بعد میں اوول آفس میں میرکل کی جانب سے ایک مرتبہ پھر مصافحہ کرنے کی تجویز کو ڈونلڈ ٹرمپ نے بظاہر سنا نہیں یا پھر نظرانداز کر دیا۔ اس نامناسب صورت حال کو خاصا محسوس کیا گیا۔ یہ امر اہم ہے کہ چانسلر میرکل کو سابق امریکی صدر باراک اوباما کا قابلِ اعتماد بین الاقوامی پارٹنر تصور کیا جاتا رہا ہے۔