1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

میانمار فوج کی کارروائی، باغیوں کے کیمپوں پر قبضہ

عنبرین فاطمہ/ نیوز ایجنسیاں
5 جنوری 2018

میانمار کی شمالی ریاست کاچین میں فوج نے بھاری ہتھیاروں کی مدد سے کارروائی کرتے ہوئے علیحدگی پسند باغیوں کے کیمپ کو تباہ کر دیا ہے۔

https://p.dw.com/p/2qPdE
Myanmar Soldaten in Rakhine
تصویر: Getty Images/AFP

مسیحی اکثریت رکھنے والے اس علاقے میں علیحدگی پسند تنظیم اور فوج کے مابین کافی عرصے سے کشیدگی چلی آرہی ہے جس میں مون سون کی بارشوں کے بعد ایک بار پھر شدت  آگئی ہے۔

ملکی فوج کے ذرائع کے مطابق اسے پچھلے برس نومبر سے اب تک علیحدگی پسند تنظیم ’کاچین انڈیپینڈس آرمی‘ کے بائیس کیمپوں کا کنٹرول حاصل ہو چکا ہے۔

میانمار کے فوجی سربراہ کے دفتر سے سماجی رابطے کی ویب سائٹ فیس بُک پر شائع کیے گئے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ فوجی کارروائی میں چند باغیوں کی ہلاکت ہوئی ہے جب کہ بڑی تعداد میں اسلحہ بھی برآمد ہوا ہے۔ بیان میں مزیدکہا گیا ہے کہ فوج کی جانب سے چند باغیوں کا پیچھا اب بھی کیا جا رہا ہے۔

Bildergalerie Myanmar Rohingya Flüchtlinge flüchten nach Bangladesch
تصویر: Reuters/M. Ponir Hossain

فوج کا الزام ہے کہ یہ علیحدگی پسند کاچین سے چین کو لکڑی اسمگل کرنے میں بھی ملوث ہیں اور فوجی کارروائیوں میں ان راستوں کو بھی بند کر دیا گیا ہے جن سے اسمگلنگ کی جا رہی تھی۔

 دوسری جانب فوج کے اس الزام کی تردید کرتے ہوئے اس تنظیم کا کہنا ہے کہ کاچین میں اتنے درخت ہی نہیں رہے جن کو کاٹ کر اسمگلنگ کی جائے۔ ان کے مطابق حملہ میانمار کی فوج کی جانب سے کیا جاتا ہے جب کہ تنظیم صرف اپنا دفاع کرتی ہے۔

میانمار حکومت کی باغی گروپوں کے ساتھ تاریخی امن ڈیل

یہ امر بھی اہم ہے کہ علیحدگی پسندوں اور میانمار کی فوج کے مابین سترہ سال تک جنگ بندی کے معاہدے پر عمل کیا جاتا رہا تھا تاہم سن 2011 میں اس کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ایک بار علیحدگی پسند تنظیموں نے اپنی کارروائیوں کا آغاز کر دیا تھا جس کے بعد سے اس خطے میں کشیدگی برقرار ہے۔ کاچین میں جاری یہ کشیدگی اب تک سینکڑوں افراد کی ہلاکت اور ایک لاکھ سے زائد افراد کی نقل مکانی کا باعث بن چکی ہے۔