میانمار: حکمران جماعت کے چیئرمین کو ہٹا دیا گیا
13 اگست 2015قبل ازیں میانمار کی سکیورٹی فورسز نے دارالحکومت نیپ یادیو میں حکمران جماعت یونین سالیڈیریٹی اینڈ ڈیویلپمنٹ پارٹی (USDP) کے صدر دفتر کا گھیراؤ کر لیا تھا۔ جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے کے مطابق فوجیوں اور پولیس اہلکاروں سے بھرے کئی ٹرک بدھ کی شام ہی پارٹی ہیڈکوارٹرز پہنچ گئے تھے اور انہوں نے اس پارٹی کے رہنماؤں اور ارکان کو کمپاؤنڈ سے باہر جانے سے روک دیا تھا۔ یہ اقدام پارٹی رہنماؤں کی میٹنگ میں رواں برس آٹھ نومبر کو ہونے والے انتخابات کے لیے امیدواروں کی فہرست پر غور و خوض کے بعد سامنے آیا۔
میانمار کے مقامی میڈیا نے ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ USDP کے طاقتور سمجھے جانے والے چیئرمین اور ملکی پارلیمان کے اسپیکر شوے من کی جگہ سابق چیئرمین ہتے او Htay Oo کو اس پارٹی کا نیا سربراہ مقرر کر دیا گیا ہے۔ تاہم ابھی یہ بات واضح نہیں ہوئی کہ شوے کو پارلیمانی اسپیکر کے عہدے سے بھی الگ کر دیا گیا ہے یا نہیں۔ رپورٹس کے مطابق شوے من کو ان کے گھر پہنچا دیا گیا۔ USDP کے سیکرٹری جنرل ماؤنگ ماؤنگ تھین کو بھی ان کے عہدے سے ہٹا دیا گیا ہے کیونکہ انہیں شوے من کا قریبی ساتھی سمجھا جاتا تھا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق فوجی حمایت یافتہ حکومت کے رہنماؤں کے درمیان انتخابات کے لیے امیدواروں کے چناؤ پر تناؤ موجود تھا۔ USDP کے ایک عہدیدار نے جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے کو بتایا، ’’امیدواروں کے ناموں پر عدم اتفاق کی وجہ سے یہ صورتحال پیدا ہوئی ہے۔‘‘ اس اہلکار کے مطابق صورتحال ابھی تک پیچیدہ ہے۔ اس عہدیدار کا نام ظاہر نہ کرنے کی درخواست کے ساتھ مزید کہنا تھا، ’’اس حوالے سے ایک سرکاری بیان یا پریس کانفرنس آج شام تک منعقد کی جائے گی۔‘‘
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق صدر تھین سین کے ایک قریبی ساتھی اور حکومتی وزیر ٹِن نینگ تھین نے بدھ کے روز اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا۔ پارٹی کے ایک سینیئر عہدیدار کے مطابق ٹِن نینگ تھین کو USDP کا نیا سیکرٹری جنرل مقرر کر دیا گیا ہے۔
روئٹرز کے مطابق سابق فوجی سربراہوں تھین سین اور شوے من کے درمیان نومبر کے انتخابات کے لیے امیدواروں کے ناموں پر عدم اتفاق تھا۔ دونوں پرانے حریف سمجھے جاتے ہیں اور دونوں ہی کی جانب سے کہا گیا ہے کہ وہ آٹھ نومبر کے پارلیمانی انتخابات کے بعد صدر کا عہدہ قبول کرنے کے لیے تیار ہیں۔