1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بچوں کو واپس حراستی مراکز نہ بھیجا جائے، آسٹریلوی ڈاکٹرز

افسر اعوان12 اکتوبر 2015

آسٹریلوی ڈاکٹرز نے اپنی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ پناہ کے متلاشی افراد کے ایسے بچوں کو جن کا انہوں نے علاج کیا ہے، مہاجرین کے مخصوص حراستی مراکز میں واپس نہ بھیجا جائے۔

https://p.dw.com/p/1GmZl
تصویر: Human Rights Law Centre

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ہزاروں آسٹریلوی شہریوں نے اختتام ہفتہ پر ریلیاں نکالیں جن میں مطالبہ کیا گیا کہ حکومت بحرالکاہل کے جزیرے پر قائم حراستی مرکز کو بند کرے۔ دوسری طرف میلبورن کے رائل چلڈرن ہاسپٹل کے طبی حکام نے پناہ گزینوں کے بچوں کو واپس حراستی مرکز میں بھیجے جانے کی صورت میں انہیں ہسپتال سے فارغ کرنے سے انکار کر دیا ہے۔

اے ایف پی کے مطابق آسٹریلیئن میڈیکل ایسوسی ایشن (AMA) اور رائل آسٹریلیئن کالج آف فزیشنز (RACP) بھی اسی نقطہ نظر کے حامی ہیں۔ AMA کے صدر برائن اولر Brain Owler کے مطابق سلاخوں کے پیچھے موجود بچے نفسیاتی طور پر متاثر ہوتے ہیں جبکہ ڈاکٹروں کو بھی اخلاقی طور پر مشکل صورتحال کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ ملکی ریڈیو سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا، ’’ڈاکٹروں کو ایک مشکل صورتحال سے دوچار کر دیا گیا ہے۔‘‘ اولر کا مزید کہنا تھا، ’’اگر کوئی بچہ ہمارے پاس علاج کے لیے آتا ہے تو اسے ایک ایسی جگہ واپس بھیجنے کا فیصلہ کرنا جو اس کے لیے نقصان دہ ہو سکتی ہے اور جہاں اس کے ساتھ نامناسب سلوک کا خطرہ موجود ہو، ہمارے لیے غفلت کے مساوی ہو سکتا ہے۔‘‘

آسٹریلیئن میڈیکل ایسوسی ایشن کے صدر کے مطابق، ’’اور یہی کچھ رائل چلڈرن ہاسپٹل کے ڈاکٹر کہہ رہے ہیں۔ ہم بچوں کو اس ماحول میں واپس نہیں بھیج سکتے جہاں انہیں نقصان پہنچنے کا خطرہ ہے۔‘‘

آسٹریلوی حکومت کے حالیہ اعداد وشمار کے مطابق نااُرو میں 86 بچے موجود ہیں
آسٹریلوی حکومت کے حالیہ اعداد وشمار کے مطابق نااُرو میں 86 بچے موجود ہیںتصویر: picture-alliance/dpa

اسی طرح RACP کے صدر نِک ٹالی Nick Talley کا کہنا ہے، ’’بچوں کی صحت اور ان کی بہتری کے معاملے پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہونا چاہیے۔ کسی بھی بچے کو حراست میں نہیں رکھا جانا چاہیے۔‘‘

کشتیوں کے ذریعے پناہ کی تلاش میں آسٹریلیا کا رُخ کرنے والے لوگوں کو پاپوا نیو گِنی اور نااُورو Nauru میں قائم کیے گئے کیمپوں میں بھیج دیا جاتا ہے اور اگر وہ تصدیق شدہ مہاجر بھی ہوں تو انہیں آسٹریلیا میں رہائش اختیار کرنے کی اجازت نہیں دی جاتی۔ انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والی تنظیمیں آسٹریلیا کی جانب سے لوگوں کو اور خاص طور پر بچوں کو طویل عرصے تک حراستی مراکز میں رکھنے کے عمل کی مذمت کی جاتی ہے۔

برائن اولر کے اندازوں کے مطابق قریب 200 بچے حراستی مراکز میں موجود ہیں۔ ان میں سے نصف کے قریب آسٹریلیا میں جبکہ باقی دیگر مقامات پر موجود ہیں۔ آسٹریلوی حکومت کے حالیہ اعداد وشمار کے مطابق نااُرو میں 86 بچے موجود ہیں۔