ترکی کے لیے میرکل کی جانب سے مراعات کا اعلان
18 اکتوبر 2015اتوار کے روز ترک وزیراعظم احمد داؤد آولو سے ملاقات میں جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے کہا کہ جرمنی یورپی یونین میں ترکی کی شمولیت کے لیے جاری مذاکراتی عمل کو بھی تیز بنائے گا جب کہ ترک شہریوں کے لیے یورپی ویزوں کا حصول بھی سہل اور تیز تر بنایا جائے گا۔ میرکل نے امید ظاہر کی کہ ترکی مہاجرین کے بحران سے نمٹنے میں یورپی یونین کی مدد کرے گا۔
ترک شہر استنبول میں وزیراعظم داؤد آولو سے ملاقات میں میرکل نے اس امید کا اظہار بھی کیا کہ ایسے مہاجرین جنہیں جرمنی سے واپس بھیج دیا جائے گا، ترکی انہیں اپنے ہاں جگہ دے گا۔ اس کے علاوہ ترکی کے لیے مالی اعانت کا اعلان بھی کیا گیا ہے۔ یہ بات اہم ہے کہ ترکی یورپ میں غیرقانونی داخلے کی کوشش کرنے والے مہاجرین کے لیے ایک اہم راستہ ہے۔
میرکل نے کہا کہ ترک اقتصادیات اور عدالتی نظام دو ایسے شعبے ہیں جنہیں یورپی یونین کی رکنیت کے حوالے سے مذاکرات میں زیربحث لایا جانا چاہیے۔
ملاقات کے بعد پریس کانفرنس میں داؤد آولو نے کہا کہ ترکی کی یورپی یونین میں شمولیت کے حوالے سے جرمن پیش کش سے اس عمل میں تیزی آئے گی۔
یہ بات اہم ہے کہ ترکی نے اپنے ہاں موجود مہاجرین کی نگہداشت کے لیے تین ارب یورو کا مطالبہ کیا ہے۔ یہ سرمایہ یورپی یونین کی جانب سے تجویز کردہ سرمایے سے تین گنا زیادہ ہے۔
شامی تنازعے کے شکار قریب دو ملین مہاجرین ترکی میں مقیم ہیں جب کہ رواں برس جرمنی بھی قریب ایک ملین مہاجرین کو اپنے ہاں پناہ دینے کی توقع کر رہا ہے۔
ترک شہریوں کو یورپی یونین کے شینگن علاقوں میں سفر کے لیے ویزے کی ضرورت ہوتی ہے، تاہم سن 2013ء سے ترک شہریوں کے لیے ’ویزہ فری‘ سفر سے متعلق مذکرات جاری ہیں اور یورپی یونین کی شرط ہے کہ اگر ترکی غیرقانونی مہاجرین کو یورپ میں داخلے سے روکے تو اس کے شہریوں کو یہ چھوٹ دی جا سکتی ہے۔
جرمن چانسلر انگیلا میرکل اپنے دورہ ترکی کے دوران ترک صدر رجب طیب ایردآن سے بھی ملاقات کریں گی۔ ترکی میں حالیہ کچھ عرصے میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے حوالے سے بین الاقوامی برادری کی جانب سے شدید تنقید سامنے آئی ہے اور اپنے اس دورے میں میرکل ترک قیادت سے اس امر پر بھی بات چیت کریں گی۔