مہاجرین سربیا سے کروشیا میں پہنچنا شروع ہو گئے
16 ستمبر 2015مغربی یورپی ممالک پہنچنے کے خواہش مند ہزاروں مہاجرین سربیا سے کروشیا میں داخل ہو رہے ہیں۔ اس سے قبل ہنگری نے سربیا کے ساتھ اپنی سرحد بند کر دی تھی۔ یورپی یونین کی رکن ریاستیں اپنی سرحدوں کی سخت نگرانی میں مصروف ہیں، تاکہ تارکین وطن کی ملک میں اس بڑی تعداد میں آمد کو روکا جا سکے۔
اسی تناظر میں یورپی یونین کی سربراہی کانفرنس بلائے جانے کے لیے دباؤ بڑھتا جا رہا ہے، تاکہ مہاجرین کی آمد کے اس بحران سے متعلق مختلف رکن ریاستوں کے درمیان پائے جانے والے اختلافات ختم کیے جا سکیں۔ مہاجرین کی وجہ سے شینگن علاقے کے کئی ممالک نے اپنی سرحدوں پر بارڈر کنٹرول نافذ کر دیا ہے۔ جرمنی نے بھی فرانس کے ساتھ اپنی سرحد پر سرحدی کنڑول میں اضافہ کیا ہے۔
بدھ کے روز خواتین اور بچوں کا حامل مہاجرین کا ایک چھوٹا گروپ کروشیا پہنچا، اس سے قبل تین سو شامی اور افغان باشندے کروشیا پہنچے تھے۔ ہنگری کی جانب سے سرحد پر باڑ نصب کر کے سرحد بند کر دیے جانے کے بعد سربیا سے مہاجرین کا یہ بہاؤ کروشیا کی جانب مڑ چکا ہے۔
کروشیا کے وزیراعظم زوران میلانووِچ نے ہنگری کے اس اقدام کی مذمت کرتے ہوئے اسے ’ناقابل قبول‘ قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ ان کا ملک ان مہاجرین کو اپنے ملک سے گزرنے کا آزاد راستہ فراہم کرے گا۔ اس طرح یہ مہاجرین سلووینیا، آسٹریا اور ہنگری کی جنوبی مغربی سرحد کی جانب بڑھ سکیں گے، جہاں بارڈ نصب نہیں ہے۔
میلانووِچ نے بدھ کے روز ملکی پارلیمان سے خطاب میں کہا، ’ہم ان افراد کو قبول کرنے اور رہنمائی کرنے کے لیے تیار ہیں۔ ان کا مذہب یا رنگ ہمارے لیے بے معنی ہے۔ یہاں جرمنی یا شمالی یورپ میں جہاں جانا چاہیں جا سکتے ہیں۔‘
دریں اثناء خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق مہاجرین کے متعدد گروپ کروشیا کی اس سرحد کی جانب بڑھ رہے ہیں، جہاں اب بھی سن 1990کی بلقان جنگ کے دور میں بچھائی گئی بارودی سرنگیں موجود ہیں۔ یہ افراد بسوں اور ٹیکسیوں کے ذریعے سیربیا کے سرحدی علاقے سِد کی جانب جار رہے ہیں۔