مکہ کے ایک ہوٹل میں آگ، ڈیڑھ ہزار حاجیوں کا فوری انخلاء
21 ستمبر 2015مکہ سے پیر اکیس ستمبر کے روز ملنے والی نیوز ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹوں کے مطابق سعودی عرب کے محکمہ شہری دفاع نے بتایا کہ یہ آگ آج طلوع آفتاب سے قبل شہر کے ایک ایسے 15 منزلہ ہوٹل میں لگی، جہاں مجموعی طور پر قریب 1500 حاجی ٹھہرے ہوئے تھے۔
سعودی پریس ایجنسی نے حکام کے حوالے لکھا ہے کہ ابتدائی تحقیقات کے مطابق اس ہوٹل میں یہ آگ بجلی کے نظام میں شارٹ سرکٹ کی وجہ سے پیدا ہونے والی خرابی کے باعث لگی اور اس واقعے میں صرف چار حجاج زخمی ہوئے، جن کا تعلق یمن سے بتایا گیا ہے۔
اس ہوٹل میں ٹھہرے ہوئے حجاج اس سال حج کے لیے سعودی عرب جانے والے ان قریب دو ملین حاجیوں میں شامل ہیں، جن کی طرف سے مناسک حج کی ادائیگی کا باقاعدہ آغاز کل منگل بائیس ستمبر سے ہو گا۔
اے ایف پی کے مطابق آج ایک ہوٹل میں لگنے والی آگ سے قبل گزشتہ جمعرات کے روز بھی مختلف ایشیائی ملکوں سے تعلق رکھنے والے قریب ایک ہزار حاجیوں کو اس وقت ہنگامی طور پر اپنا ہوٹل خالی کرنا پڑ گیا تھا، جب ان کے بلند و بالا ہوٹل کی عمارت میں اچانک آگ بھڑک اٹھی تھی۔ آتشزدگی کے اس واقعے میں دو انڈونیشی حاجی زخمی ہوئے تھے۔
دنیا بھر سے ہر سال لاکھوں کی تعداد میں حجاج کی آمد کے باوجود سعودی عرب کے شہر مکہ میں حج کا سالانہ اجتماع گزشتہ قریب ایک عشرے سے کسی بھی بڑے ناخوشگوار واقعے سے محفوظ رہا تھا۔ اس سال تاہم اسی مہینے کے دوران لیکن حج سیزن کے آغاز سے قبل، جب ہزارہا مسلمان حج کے لیے سعودی عرب پہنچ چکے تھے، مکہ کی وسیع و عریض مسجدالحرام کے ایک حصے پر ایک بہت بڑی کرین گرنے کے نتیجے میں کم از کم 108 افراد ہلاک ہو گئے تھے، جن میں اکثریت حج کے لیے آنے والے غیر ملکی مسلمانوں کی تھی۔