موریطانیہ کے صدارتی انتخابات، سرکاری نتائج کا اعلان
24 جولائی 2009دوسری جانب الیکشن کمیشن کے سربراہ Sid'Ahmed Ould Deye صدارتی انتخابی عمل پر تشویش ظاہر کرتے ہوئے اپنے عہدے سے مستعفی ہو گئے ہیں۔ تاہم ان کا یہ بھی کہناہے کہ ان کے پاس دھاندلی کا ایسا کوئی ثبوت تو نہیں ہے لیکن انتخابی بے ضابطگیوں کے بارے میں انہیں موصول ہونے والی شکایات اور آئینی عدالت کو بھیجے گئے اعتراضات کے باعث ان کے دل میں شکوک و شبہات پیدا ہوئے۔
یہ امر دلچسپی کا باعث ہے کہ موریطانیہ کا الیکشن کمیشن انتخابی عمل پر اطمینان کا اظہار کر چکا ہے۔
حزب اختلاف نے انتخابی عمل پر اعتراضات کئے تھے۔ تاہم موریطانیہ کی آئینی عدالت نے نتائج خارج کئے جانے کے لئے حزب اختلاف کی اپیل مسترد کر دی ہے۔
بین الاقوامی مبصرین کی رائے میں مغربی افریقہ کی اس ریاست میں انتخابی عمل بڑے مسائل اور بدعنوانی سے پاک رہا۔ تاہم ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ اعتراضات کی تفتیش کی جانی چاہئے۔ دوسری طرف جنرل عبدالعزیز نے انتخابات میں دھاندلی کا الزام مسترد کردیا ہے۔
واضح رہے کہ حزب اختلاف نے ہفتہ کے روز ہونے والے صدارتی انتخابات کے نتائج کو پہلے ہی مسترد کر دیا ہے۔ صدارتی امیدوارجنرل محمد عبدالعزیز کے مخالفین نے الزام لگایا تھا ان انتخابات کے نتائج پہلے ہی سے طے شدہ تھے۔ حزب اختلاف کے رہنماؤں احمد دادھا اور ایلو محمد وال نے مطالبہ کیا تھا کہ اس انتخابی عمل کی بین الاقوامی سطح پر چھان بین کی جانی چاہیے۔ ملکی الیکشن کمیشن نے گزشتہ اتوار کو اپنے عبوری اعلان میں کہا تھا کہ جنرل محمد عبدالعزیز 52 فیصد سے زائد تائید کے ساتھ باقی آٹھ صدارتی امیدواروں سے کہیں آگے ہیں۔
جنرل عبدالعزیز گزشتہ سال اگست میں فوجی بغاوت کے نتیجے میں اقتدار میں آئے تھے۔ اس موقع پر ملک کے پہلے منتخب رہنما Sidi Ould Cheikh Abdallahi کو معزول کر دیا گیا۔تاہم حالیہ انتخابات میں حصہ لینے کے لئے عبدالعزیز بھی مستعفی ہو گئے تھے۔
ہفتہ 18 جولائی کوہونے والے صدارتی انتخابات میں سرکاری نتائج کے مطابق ٹرن آؤٹ 61 فیصد رہا۔
رپورٹ: ندیم گل
ادارت: افسر اعوان