’مودی کرفیو اٹھائیں، پھر تماشا دیکھیں‘
13 ستمبر 2019انہوں نے کہا کہ پاکستان کی تاریخ میں بڑے عرصے بعد اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل، عالمی کونسل برائے انسانی حقوق اور یورپی یونین نے کشمیر کے موضوع پر بات کی ہے۔ عمران خان کا اس موقع پر کہنا تھا کہ بھارت کی جانب سے کشمیر میں کرفیو اور کریک ڈاؤن کی وجہ سے وہاں انتہاپسندی میں اضافہ ہو سکتا ہے۔
کشمیر کے مسئلے پر بامقصد اور سنجیدہ مذاکرات کی ضرورت ہے، جوہر سلیم
اپنے خطاب میں پاکستانی وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ مظفر آباد کے لوگوں کی اس جلسے میں شرکت سے کشمیری عوام کی رائے دنیا تک پہنچ رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت جب اپنے زیرانتظام حصے سے کرفیو کا خاتمہ کرے گا، تو اسے کشمیری عوام اپنے ردعمل سے آگاہ کر دیں گے۔ بعد میں جلسے سے سابق کرکٹ کپتان شاہد آفریدی اور دیگر معروف شخصیات نے بھی خطاب کیا۔
پانچ اگست کو نریندر مودی حکومت کی جانب سے بھارت کے زیرانتظام کشمیر کو حاصل خصوصی دستوری حیثیت کے خاتمے کے بعد عمران خان کا پاکستان کے زیرانتظام کشمیر کا یہ تیسرا دورہ ہے۔ اس سے قبل وہ پاکستان کے یوم آزادی اور پھر چھ ستمبر کو مظفرآباد گئے تھے۔