ممکن ہے روس افغان طالبان کو ہتھیار دیتا رہا ہو، امریکی جنرل
30 مارچ 2017واشنگٹن سے جمعرات تیس مارچ کو ملنے والی نیوز ایجنسی ڈی پی اے کی رپورٹوں کے مطابق جنرل جوزف ووٹل امریکی مسلح افواج کی سینٹرل کمانڈ کے سربراہ ہیں، جن کی پیشہ ورانہ ذمے داریوں میں اس امر کی نگرانی کرنا بھی شامل ہے کہ واشنگٹن کے فوجی دستے افغانستان میں کب کیسی کارروائیاں کر رہے ہیں۔
جنرل ووٹل نے بدھ انتیس مارچ کی شام امریکی کانگریس کی ایک کمیٹی کو ایک سماعت کے دوران بتایا کہ یہ عین ممکن ہے کہ ماسکو افغانستان میں طالبان عسکریت پسندوں کو اسلحہ فراہم کرتا رہا ہو۔
افغانستان میں ڈرون حملے میں القاعدہ کا اہم کمانڈر ہلاک، پینٹاگون
افغان طالبان کی پاکستان آمد، داعش کے خلاف حکمت عملی؟
پاکستانی حکام کی افغان طالبان لیڈروں کے ساتھ ملاقات
یو ایس سینٹرل کمانڈ کے سربراہ کا کہنا تھا، ’’روس یہ کوششیں کرتا رہا ہے کہ وہ افغانستان میں ایک بااثر تیسرا فریق بن جائے۔‘‘ جنرل ووٹل نے کانگریس کو بتایا، ’’میری رائے میں یہ سمجھنا بجا ہے کہ روس ممکنہ طور پر افغان طالبان کی ہتھیاروں کی فراہمی یا دیگر اشیاء کی شکل میں کسی نہ کسی قسم کی تائید و حمایت کرتا رہا ہو۔‘‘
اس امریکی جنرل کے ان اندازوں کے پس منظر میں ڈی پی اے نے یہ بھی لکھا ہے کہ روس نے گزشتہ ماہ فروری میں اپنے ہاں افغانستان کی صورت حال سے متعلق ایسے مذاکرات کا اہتمام کیا تھا، جن میں مغربی ملکوں کو شامل کرنے کی کوشش ہی نہیں کی گئی تھی۔
اسی طرح کی ایک اور کانفرنس چودہ اپریل کو روس ہی میں ہو گی جس میں شرکت کے لیے مغربی دنیا سے اب صرف امریکا کو دعوت دی گئی ہے لیکن جس میں ممکنہ طور پر افغان طالبان حصہ نہیں لیں گے۔
افغانستان میں نیٹو کی قیادت میں بین الاقوامی جنگی دستے 2014ء کے اختتام پر وہاں سے باقاعدہ طور پر رخصت ہو گئے تھے، جس کے بعد سے ہندو کش کی اس ریاست میں سلامتی کی صورت حال واضح طور پر خراب ہوئی ہے اور افغان طالبان مسلسل بڑا ہوتا ہوا خطرہ بن چکے ہیں۔