ممبئی حملوں کے تین برس مکمل، بھارت میں یادگاری تقریبات
26 نومبر 2011چھبیس نومبر 2008ء کو ممبئی کے مختلف مقامات پر دہشت گردانہ حملوں میں کم از کم 166 افراد ہلاک اور تین سو سے زائد زخمی ہوئے تھے۔ تین دن تک جاری رہنے والے ان حملوں کو بھارتی تاریخ کے بدترین دہشت گردانہ حملے تصور کیا جاتا ہے۔ ان کارروائیوں میں دو لگژری ہوٹلوں، ایک ریلوے اسٹیشن اور ایک یہودی مرکز کو نشانہ بنایا گیا۔ ان حملوں میں غیرملکی بھی ہلاک ہوئے تھے۔
ان حملوں کے تین برس مکمل ہونے پر بھارت میں مختلف یادگاری تقریبات کا انعقاد کیا جا رہا ہے۔ بھارتی وزیر خارجہ ایس ایم کرشنا نے ہفتے کے دن نئی دہلی میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ممبئی حملوں کے بارے میں ٹھوس تحقیقات کے لیے وہ ابھی تک پاکستان کی طرف سے مؤثر کارروائی کے منتظر ہیں۔ انہوں نے زور دیا کہ پاکستانی حکومت اس حوالے سے ٹھوس اقدامات اٹھائے۔
ایس ایم کرشنا نے کہا، ’ہم اب بھی اس انتظار میں ہیں کہ اسلام آباد حکومت ممبئی حملوں میں ملوث افراد کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کے لیے کوئی فیصلہ کن قدم اٹھائے‘۔ بھارتی حکومت کا الزام ہے کہ حکومت پاکستان نے ان حملوں کی سازش کرنے والے ان افراد کے خلاف کوئی مؤثر کارروائی نہیں کی ہے، جو پاکستان میں موجود ہیں۔ تاہم اسلام آباد حکومت ان الزامات کو مسترد کرتی ہے۔
پاکستانی حکومت کے بقول وہ ممبئی حملوں کے بارے میں حقائق جاننے کے لیے تحقیقات کا عمل جاری رکھے ہوئے ہے۔ اس حوالے سے پاکستان میں سات مشتبہ افراد پر فرد جرم عائد کی جا چکی ہے اور بھارتی حکام کا مؤقف جاننے کے لیے ایک خصوصی عدالتی کمیشن جلد ہی بھارت روانہ کیے جانے کا امکان ہے۔
بھارتی وزیر خارجہ نے خطے میں امن اور باہمی تعاون کی ضرورت پر بھی زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ نئی دہلی حکومت اپنے ہمسایہ ممالک پر زور دیتی ہے کہ وہ علاقائی سطح پر پائیدار قیام امن کی خاطر مل جل کر کام کریں۔ انہوں نے دہشت گردانہ کارروائیوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ باہمی مسائل کا حل صرف مذاکرات کے ذریعے ہی ممکن ہے۔
ممبئی حملوں کے بعد سے پاکستان اور بھارت کے مابین امن مذاکرات بری طرح متاثر ہوئے تھے تاہم حالیہ عرصے کے دوران جنوبی ایشیا کی ایٹمی طاقتوں نے ایک مرتبہ پھر مذاکرات کا سلسلہ شروع کیا ہے۔
رپورٹ: عاطف بلوچ
ادارت: حماد کیانی