مصری مظاہرین کو فوجی حکمرانوں کی تنبیہ
22 دسمبر 2011قاہرہ سے ملنے والی رپورٹوں کے مطابق سرکاری ذرائع ابلاغ میں کہا گیا ہے کہ ملک میں ایک ایسے منصوبے کا پتہ لگایا گیا ہےجس کے تحت آئندہ دنوں میں مظاہروں کو اس طرح استعمال کیا جانا تھا کہ ملک خانہ جنگی کا شکار ہو جائے۔
مصری فوج کی طرف سے بدھ کے روز دیے جانے والے بیانات سے فوج کی وہ مہم اور بھی تیز ہو گئی جس کا مقصد بظاہر مصری مظاہرین کو عوام کی نظر میں غلط ثابت کرنا ہے۔ خبر ایجنسی AP کے مطابق فوج کی طرف سے تنبیہ، اس بات کا اشارہ بھی ہو سکتی ہے کہ آئندہ دنوں میں سیاسی مظاہرین کے خلاف کریک ڈاؤن شدید ہو جائے گا۔
مصر میں جمہوریت کے حق میں مظاہرہ کرنے والے مظاہرین کا مطالبہ ہے کہ حسنی مبارک کے مستعفی ہو جانے کے بعد، اقتدار میں آنے والے جرنیلوں کو یہ اقتدار سول رہنماؤں کے حوالے کر دینا چاہیے۔
مصر میں اس سال فروری میں فوج حکمران فوجی کونسل کی شکل میں اقتدار میں آئی تھی۔ مصری فوج نے جمہوریت نواز مظاہرین کو جو تنبیہ کی ہے اس سے پہلے کم ازکم چار روز تک قاہرہ میں مظاہرین کی فوجیوں کے ساتھ شدید جھڑپیں ہوئی تھیں۔
ان جھڑپوں کے دوران سرکاری دستوں نے کابینہ کے صدر دفاتر اور ملکی پارلیمان کے سامنے مظاہرین کے احتجاج کو ختم کرانے کی کوشش کی تھی۔ اس کریک ڈاؤن کے دوران چودہ افراد ہلاک اور سینکڑوں زخمی ہو گئے تھے۔ مصر میں ان حالیہ واقعات کے بعد اس وقت کچھ سکون ہے لیکن ایک عبوری سیاسی دور سے گذرنے والے مصر میں مجموعی ماحول ابھی بھی بڑا کشیدہ ہے۔
جن مظاہرین نے ایک عوامی تحریک کے ذریعے اٹھارہ دنوں میں حسنی مبارک کو مستعفی ہونے پر مجبور کر دیا تھا۔ ان کی فوجی جرنیلوں کے ساتھ تصادم کی صورتحال اور بھی کشیدہ ہوتی جا رہی ہے۔ کئی سیاسی کارکن یہ تجویز بھی دے چکے ہیں کہ فوج کو اگلے ماہ کے شروع میں اقتدار سول نمائندوں کے حوالے کر دینا چاہیے۔ ان مظاہرین کے بقول یہ بھی ہو سکتا ہے مصر میں حکمران عبوری طور پر آئندہ منتخب ہونے والی پارلیمان کے سپیکر کے حوالے کر دی جائے یا پھر صدارتی انتخابات طے شدہ پروگرام سے بھی پہلے کروائیں جائیں۔
مصر میں حکران فوجی کونسل کے سربراہ فیلڈ مارشل حسین طنطاوی یہ اعلان کر چکے ہیں کہ قاہرہ میں نو منتخب پارلیمان کا پہلا اجلاس 23 جنوری کو ہو گا۔
مصر میں مبارک انتظامیہ کے خلاف عوامی تحریک کا ایک سال 25 جنوری کو پورا ہو گا۔ خبر رساں اداروں کے مطابق حکمران فوجی کونسل نے پچیس جنوری کی بجائے نئی پارلیمان کا اولین اجلاس 23 جنوری کو بلانے کا فیصلہ کیا ہے کہ اس موقع پر 25 جنوری کے روز ممکنہ عوامی مظاہروں کے سیاسی اثرات سے بچا جا سکے۔
مصر میں جمہوریت نواز مظاہرین پر فوجی کریک ڈاؤن کی امریکہ سمیت کئی ملکوں نے مذمت بھی کی ہے۔ اس کی وجہ وہ مناظر بنے جن میں مصری فوجی خواتین مظاہرین کو اس طرح پیٹ رہے تھے کہ وہ آدھی برہنہ ہو گئ تھیں۔
مصر میں فوج کے اعلان کردہ ٹائم ٹیبل کے مطابق مارچ میں نئی پارلیمان کے پہلے اجلاس کے بعد ملک کے نئے آئین کی تیاری کا عمل شروع ہو گا۔ پھر نئے آئین کی منظوری کے بعد صدارتی انتخابات کرائے جائیں گے اور اقتدار جیتنے والے امیدوار کے حوالے کر کے اگلے سال جون کے آخر تک فوج سیاسی حکمرانی سے بالکل علیحدہ ہو جائے گی۔
رپورٹ: عصمت جبیں
ادارت: امتیاز احمد