1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مصری سرحدوں پر سکیورٹی سخت کرنے کا حکم

صائمہ حیدر
25 ستمبر 2016

مصر کے صدر عبد الفتاح السیسی نے بحیرہ روم میں مصری تارکین وطن کی کشتی ڈوبنے کے واقعے کے بعد سرحدوں پر سکیورٹی سخت کرنے کا حکم دے دیا ہے۔

https://p.dw.com/p/2QZZW
Symbolbild - Flüchtlingsboot Mittelmeer
حاليہ چند برسوں کے دوران لاکھوں افراد نے غربت اور جنگ کی ہولناکیوں سے فرار حاصل کرنے کے ليے غير قانونی ہجرت کا راستہ اختيار کيا ہےتصویر: Marco Di Lauro/Getty Images

 بدھ کے روز بحیرہ ء روم میں تارکین وطن کی یورپ کی سمت جانے والی ایک کشتی کے ڈوبنے سے ایک سو ساٹھ سے زائد افراد ہلاک ہوئے تھے، جن میں زیادہ تر کا تعلق مصر سے تھا۔ آج اتوار کے روز مصر کے اخبارات نے صدارتی ترجمان اعلیٰ یوسف کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا ہے کہ صدر السیسی نے اس واقعے کے ذمہ داران کے خلاف سخت تادیبی کارروائی کرنے کا حکم  دیا ہے۔ تارکین وطن سے بھری کشتی مصر کے ساحلی شہر روزیٹا سے کچھ فاصلے پر بدھ کے روز ڈوب گئی تھی۔ قریب ایک سو باسٹھ لاشیں سمندر سے بر آمد کر لی گئی تھیں جبکہ امدادی کارکنوں اور مچھیروں نے ایک سو انہتر افراد کو زندہ بچا لیا تھا۔ مصر کی سرکاری نیوز ایجنسی کے مطابق کشتی پر چھ سو کے قریب افراد سوار تھے۔

Symbolbild - Flüchtlingsboot Mittelmeer
حاليہ چند برسوں کے دوران لاکھوں افراد نے غربت اور جنگ کی ہولناکیوں سے فرار حاصل کرنے کے ليے غير قانونی ہجرت کا راستہ اختيار کيا ہےتصویر: Marco Di Lauro/Getty Images

 اس سے قبل مصر کے ساحلی شہر روزيٹا  ميں اس کشتی کے حادثے ميں ہلاک ہو جانے والوں کے لواحقين جمع ہوئے تھے اور انہوں نے سمندر ميں لاپتہ ہو جانے والوں کی تلاش اور ريسکيو کے کاموں ميں تيزی لانے کے ليے حکام پر زور ديا تھا۔ حادثے میں زندہ بچ جانےوالوں اور ہلاک شدگان کے رشتہ داروں نے مصری کوسٹ گارڈ پر الزام عائد کیا ہے کہ انہوں نے امدادی کارروائیوں اور لاشوں کی تلاش میں تساہل سے کام لیا۔

Italien - Flüchtlingsdrama
سن 2016 کے پہلے چھ ماہ کے دوران 2,901 افراد بحيرہ روم ميں ڈوب کر ہلاک ہو چکے ہيں۔تصویر: picture-alliance/ dpa

 ہفتے کی صبح مرنے والوں کے لواحقین نے کوسٹ گارڈ کی ایک چیک پوسٹ پر دھاوا بول دیا تھا۔ یاد رہے کہ حاليہ چند برسوں کے دوران لاکھوں افراد نے غربت اور جنگ کی ہولناکیوں سے فرار حاصل کرنے کے ليے غير قانونی ہجرت کا راستہ اختيار کيا ہے۔ يورپ پہنچنے کے ليے ليبيا سے لاکھوں لوگ اسی طرح انسانی اسمگلروں کا سہارا لے کر بحيرہ روم کا خطرناک سفر طے کرتے ہيں۔

 اس دوران ہزاروں افراد لقمہ اجل بھی بن چکے ہيں۔ يورپی يونين کی بارڈر ايجنسی کے مطابق سال رواں کے دوران جنوری سے ستمبر کے درميان قريب بارہ ہزار افراد مصر سے اٹلی پہنچ چکے ہيں جبکہ گزشتہ برس اسی عرصے کے دوران يہ تعداد سات ہزار تھی۔

سن 2016 کے پہلے چھ ماہ کے دوران 2,901 افراد بحيرہ روم ميں ڈوب کر ہلاک ہو چکے ہيں۔