مستقل ذہنی دباؤ کا نتیجہ: غلط فیصلے
31 جولائی 2009امریکی جریدے ’’سائنس‘‘ میں پرتگال کے سائنسدانوں ایڈوآرڈو دیاس فیریرا ا ور نُونو سُوسا نے یہ بھی بتایا ہے کہ ذہنی دباؤ کے نتیجے میں چوہوں کے دماغ کی ساخت میں بھی تبدیلی واقع ہوئی۔ پرتگال کی براگا یونیورسٹی سے وابستہ اِن محققین نے اپنی تحقیق کے لئے 28 نَر چوہوں پر تجربات کئے۔
اِن چوہوں کو ذہنی دباؤ سے دوچار کرنے کے لئے اُنہیں تین ہفتوں تک دن میں ایک بار پانی میں پھینکا گیا۔ اُن کی نقل و حرکت محدود بنا دی گئی یا اُنہیں دَس منٹوں کے لئے کسی ایسے چوہے کے ساتھ بند کر دیا گیا، جو جسمانی اعتبار سے اُن سے ذرا طاقتور تھا۔ عام حالات میں یہ چوہے کسی ایک درست بٹن کو دباتے تھے تو انعام کے طور پر اُنہیں کھانے کے لئے کوئی مزیدار شَے ملا کرتی تھی۔ محققین اب یہ جاننا چاہتے تھے کہ کیا ذہنی دباؤ کی صورت میں بھی یہ چوہے درست بٹن کا انتخاب کر سکیں گے۔
پرتگیزی سائنسدانوں کے مطابق اِن تجربات کے نتائج سے یہ بات واضح ہو کر سامنے آئی کہ ذہنی دباؤ نے چوہوں کی قوتِ فیصلہ کو نمایاں طور پر متاثر کیا تھا۔ اِن چوہوں کی اپنی ناکامیوں سے سبق سیکھنے کی شرح بہت کم رہی اور وہ بار بار غلط بٹن کو دباتے رہے۔
اِن محققین کا کہنا ہے کہ اُنہوں نے ذہنی دباؤ کے شکار چوہوں کے دماغ کی ساخت میں بھی تبدیلیاں نوٹ کیں۔ ایسے چوہوں کے دماغ کے وہ حصے سکڑ گئے تھے، جن کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ فیصلہ کن سوچ اور منطقی فیصلوں کے عمل میں استعمال ہوتے ہیں۔ اِس کے برعکس اُن کے دماغ کے وہ حصے بڑے اور قوی ہو گئے تھے، جو مخصوص عادات اور میکانکی رویوں کے لئے مخصوص ہیں۔ اِس جائزے کو عام افراد کی روزمرہ زندگی سے لے کر اقتصادیات کے شعبے تک کے لئے اہم قرار دیا جا رہا ہے۔