محمد علی، ایک عظیم کھلاڑی کا خاکہ
برلن گیلری میں باکسنگ کے عظیم کھلاڑی محمد علی کی تصاویر کی نمائش جاری ہے۔ ان تصاویر میں باکسنگ رنگ کے اندر کی تصاویر کے علاوہ ان کی عام زندگی کی تصاویر بھی شامل ہیں۔
سوچ سے بالا
اگست کی 15 تاریخ سے 10 اکتوبر تک برلن کی کیمرہ ورک گیلری میں اس عظیم کھلاڑی کی تصاویر نمائش کے لیے پیش کی گئیں ہیں، جسے بلاشبہ ’سپر ہیرو‘ کہا جا سکتا ہے۔ یہ تصویر 1966 کی ہے، جو جرمن فوٹوگرافر تھوماس ہیوپکر نے کھینچی۔ محمد علی اس تصویر کو اپنی پسندیدہ ترین قرار دیتے ہیں۔
محمد علی کی ’قربانی‘
کارل فشر نے یہ تصویر 1967 میں ’اسکوائر‘ میگزین کے لیے بنائی تھی۔ یہ اطالوی نشاط ثانیہ کی اس پینٹنگ کو سامنے رکھ کر تخلیق کی گئی ہے، جس میں ’سینٹ سیباستیان کی قربانی‘ دکھائی گئی تھی۔ 1967 میں محمد علی نے ویت نام کی جنگ میں امریکی فوج میں شمولیت سے انکار کر دیا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ کسی ویت نامی نے انہیں کبھی ’نِگر‘ نہیں کہا۔ اس پر انہیں امریکا کے سفید فام باشندوں کی جانب سے تنقید کا سامنا بھی رہا۔
پاپ مکا
1964 میں ہینری بینسن نے محمد علی کی میامی میں پاپ بینڈ بیٹلز سے ملاقات کی یہ تصویر لی۔ محمد علی کو باکسنگ کا پہلا پاپ آئیکون بھی کہا جاتا ہے۔ اس بینڈ کے چار ارکان کے ساتھ محمد علی مکا لہراتے ہوئے۔
رِنگ میں
اس تصویر کو محمد علی کی مشہور ترین تصویر قرار دیا جاتا ہے، جس میں وہ سونی لیسٹون کو لویسٹن میں ناک آؤٹ کر رہے ہیں۔ یہ ان دونوں باکسروں کے درمیان دوسرا معرکہ تھا۔ یہ تصویر نیل لیر نے کھینچی تھی۔
دعا کی طاقت
سن 1965میں اسلام قبول کرنے کے بعد کیسیوس کلے سے نام تبدیل کر کے اپنا نام محمد علی رکھنے والے اس عظیم کھلاڑی نے امریکا میں سول رائٹس یا حقوق عامہ کے متعدد رہنماؤں کے ساتھ کام بھی کیا۔ وہ عوامی سطح پر اپنی مذہبی وابستگی کا اظہار کرتے تھے۔
شو ہمیشہ جاری رہے گا
محمد علی نے تماشائیوں کے لیے کھیلنے کا کوئی موقع کبھی ضائع نہیں کیا۔ وہ اپنے ٹریننگ سیشن بھی عوام کے لیے کھلے ہوتے تھے۔ یہ تصویر پیٹر انجیلو سائمن نے لی تھی، جس میں محمد علی رسی ٹاپتے دکھائی دے رہے ہیں۔
تصویر کے لیے بہترین
محمد علی اپنے تعریف کرتے ہوئے’عظیم ترین‘ کے علاوہ جو لفظ سب سے زیادہ استعمال کیا کرتے تھے وہ تھا ’خوبصورت‘۔ تاہم انہوں نے کبھی اس بارے میں بات نہیں کی کہ دیگر باکسروں کے مقابلے میں ان کے چہرے پر زخم کا کوئی نشان نہیں ہے۔ تھوماس کیوپکر کی لی گئی اس تصویر میں وہ شکاگو میں ایک ہیرڈریسر کی دکان پر موجود ہیں۔
خون، پسینہ اور آنسو
سرطان کا مرض لاحق ہونے کے باوجود محمد علی باکسنگ رِنگ میں نظر آئے۔ ان کی غیرمعمولی صلاحیتوں اور طاقتوں نے ہمیشہ مشکل کو نہایت آسان بنایا۔ وہ یہ مرض لاحق ہونے کے بعد گھنٹوں ورزش کیا کرتے تھے۔
کام کا بادشاہ
ان تصاویر سے نظر آتا ہے کہ محمد علی تصاویر لیے جانے کے وقت فوٹوگرافی کا خیال رکھتے تھے۔ فوٹوگرافروں کے مطابق محمد علی کے ساتھ کام کرنا نہایت آسان تھا، کیوں کہ وہ اس کام اور اس کی تکنیک سے اچھی طرح سے واقف تھے۔