1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

متحدہ عرب امارات: پہلی مرتبہ کسی خاتون کی جنس کی تبدیلی

امتیاز احمد20 ستمبر 2016

متحدہ عرب امارات کی ایک خاتون آپریشن کے ذریعے اپنی جنس کی تبدیلی کی خواہش رکھتی ہے۔ اس ملک میں کسی بھی خاتون کی جنس تبدیل کرنے کا پہلا باقاعدہ آپریشن ہوگا۔ کیا اس ملک کا قانون اس بات کی اجازت دیتا ہے؟

https://p.dw.com/p/1K5Jx
Burka Verbot Frankreich Frauen Symbolbild
تصویر: picture-alliance/dpa

متحدہ عرب امارات کے میڈیا کے مطابق ایک خاتون نے جنس کی تبدیلی کے لیے متحدہ عرب امارات کے دارالحکومت ابوظہبی کی ایک عدالت میں درخواست دائر کر دی ہے۔ یہ درخواست ایک ایسے وقت میں دائر کی گئی ہے، جب ایک ماہ پہلے ہی متحدہ عرب امارات میں قانونی سطح پر ایک تبدیلی لائی گئی تھی، جس کے تحت مخصوص حالات میں سرجری کرنے کی اجازت دے دی گئی تھی۔

اس خلیجی ملک کی انتیس سالہ درخواست گزار کے وکیل علی المنصوری کا گلف نیوز سے بات کرتے ہوئے کہنا تھا کہ درخواست گزار خاتون جسم کے اعتبار سے تو خاتون لگتی ہیں لیکن وہ شدت سے محسوس کرتی ہے کہ وہ دوسری جنس رکھتی ہے۔

اس وکیل کا مزید کہنا تھا، ’’جب وہ تین سال کی تھی، تو تب ہی اسے یہ محسوس ہونا شروع ہو گیا تھا کہ وہ کوئی خاتون نہیں بلکہ ایک مرد ہے۔ اس کی شدید خواہش ہے کہ وہ مردانہ جسم کی حامل ہو اور دوسرے لوگ بھی اسے مرد ہی سمجھیں تاکہ اس کی اصل شناخت سامنے آ سکے۔‘‘

وکیل کے مطابق ان کی موکلہ کا جسم اس کی اصل شناخت کو ظاہر نہیں کرتا، جس کی وجہ سے وہ شدید پریشانی، تکلیف اور ڈپریشن کا شکار رہتی ہیں۔

المنصوری کا اس حوالے سے مزید کہنا تھا، ’’اس کی سن 2012ء سے جسمانی اور نفسیاتی دیکھ بھال کی جا رہی ہے اور ایک میڈیکل کمیشن نے سفارش کی تھی اس کی سرجری کے ذریعے جنس تبدیل کر دی جائے۔‘‘

عدالت کا کہنا ہے کہ وہ اس کیس کی سماعت اٹھائیس ستمبر کو کرے گی۔ رواں ماہ بننے والے نئے قانون تحت طبی بنیادوں پر سرجری کی جا سکتی ہے۔ وکیل کا کہنا تھا، ’’اس مقصد کے لیے ایک کمیشن قائم کیا جائے گا، جو یہ فیصلہ کرے گا کہ کس طرح یہ کیس کو آگے بڑھانا ہے۔‘‘