1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مالاکنڈ آپریشن میں ایک ہزار شدت پسند ہلاک، حکام

رپورٹ:افسر اعوان، ادارت:ندیم گل17 مئی 2009

پاکستانی وزیر داخلہ رحمٰن ملک نے کہا ہے کہ مالاکنڈ ڈویژن میں عسکریت پسندوں کے خلاف حالیہ کارروائیوں میں اب تک ایک ہزار سے زائد طالبان کو ہلاک کیا جاچکا ہے جبکہ اس کارروائی میں سیکیورٹی فورسز کے 49 اہلکار جاں بحق ہوئے۔

https://p.dw.com/p/HsKg
تصویر: AP
Pakistan Rehman Malik Advisor
وزیرداخلہ رحمان ملکتصویر: Abdul Sabooh

وزیر داخلہ نے مزید کہا کہ علاقے میں موجود آخری عسکریت پسند کے خاتمے تک فوجی کارروائی جاری رہے گی۔ مردان میں شورش زدہ علاقے سے نقل مکانی کرکے آنے والے متاثرین کے کیمپوں کے دورے کے بعد وزیر داخلہ نے میڈیا کو بتایا کہ اس آپریشن کی وجہ سے مالاکنڈ ڈویژن سے 11 لاکھ افراد نے نقل مکانی کی ہے۔ اس موقع پر انہوں نے کہا کہ بونیر اور لوئر دیر اب حکومت کے کنٹرول میں ہیں اور اس علاقے کے افراد گھروں کو واپس جاسکتے ہیں۔

ادھر پاکستان کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کے مطابق سوات اور مالاکنڈ ڈویژن کے دیگر علاقوں میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران 25شدت پسند ہلاک کردیے گئے جبکہ ان کارروائیوں میں سیکیورٹی فورسز کا ایک افسر بھی جاں بحق ہوا۔ آئی ایس پی آر کے بیان کے مطابق آپریشن راہ راست نئے مرحلہ میں داخل ہوگیا ہے جس میں سیکیورٹی فورسز کے جوان شدت پسندوں اور عسکریت پسندوں کے خاتمے کے لئے مٹہ اور کانجو میں داخل ہوگئے ہیں اور لوگوں سے کہا گیا ہے کہ وہ شرپسند عناصر کے ٹھکانوں سے دور رہیں۔

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ سیکیورٹی فورسز نے شدید لڑائی کے بعد کانجو سے نوان کلی اور بالوگرام سے تختہ بند بائی پاس کا علاقہ عسکریت پسندوں سے خالی کرا لیا ہےجبکہ مینگورہ کے مضافات میں بھی شدید جھڑپیں جاری ہے۔

دوسری طرف پشاور میں اتوار کو سوات قومی امن جرگہ کا ایک اجلاس منعقد ہوا جس میں سوات اور مالاکنڈ ڈویژن میں جاری فوجی آپریشن پر اطمینان کا اظہار کیا گیا۔

Pakistan Flüchtlingslager Mardan
متاثرہ علاقوں سے نقل مکانی کرنے والوں کے لئے مردان میں لگایا گیا کیمپتصویر: picture alliance / landov

اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے مہاجرین اینتونیو گوتیرش نے ہفتہ کو کہا تھا کہ ان کے ادارے نے دو مئی سے اب تک شورش زدہ علاقے سے نقل مکانی کرنے والے 11لاکھ 70 ہزار افراد کی رجسٹریشن کی ہے۔