لیو شیاؤبو کی آخری رسومات، راکھ سمندر کی نذر کر دی گئی
15 جولائی 2017چین میں حقوق کی جدوجہد کرتے کرتے انتقال کر جانے والے حکومت کے ناقد لیو شیاؤبو کی آخری رسومات کو متنازعہ خیال کیا گیا ہے۔ شیاؤبو کے دوستوں اور خاندان کے افراد کا کہنا ہے کہ حکومت کی نگرانی میں ادا کی گئی آخری رسومات میں وہ شرکت سے محروم رہے ہیں۔ ان افراد کا کہنا ہے کہ وہ ذاتی طور پر شیاؤبو کی میت کو تعظیم پیش کرنے سے محروم رہے ہیں۔ ان کے دوستوں اور عزیزوں کو یہ بھی خدشہ لاحق ہے کہ اب چین میں جمہوریت کی جدوجہد کا سرخیل کون ہو گا۔
چینی نوبل امن انعام یافتہ لیو شیاؤبو انتقال کر گئے
لیو شیاؤبو سیاسی اصلاحات کی جدوجہد میں موت کی دہلیز پر
چین نے نوبل امن انعام یافتہ رہنما لیُو شیاؤبو کو رہا کر دیا
بیجنگ حکومت کی جانب سے نشر کی گئی ویڈیو میں دکھایا گیا ہے کہ انتقال کر جانے والے چینی ناقد کی اہلیہ لیو شیا اور دوسرے افراد ایک سفید برتن کو سمندر کی نذر کر رہے ہیں اور اس برتن میں لیو شیاؤبو کی راکھ تھی۔ لیو شیاؤبو جمعرات تیرہ جولائی کو جگر کے سرطان میں مبتلا رہنے کے بعد رحلت پا گئے تھے۔ شین یانگ کی مقامی انتظامیہ کے ایک سینیئر اہلکار ژانگ چیانگ یانگ کا کہنا ہے کہ شیاؤبو کی آخری رسومات خاندانی وصیت اور مقامی روایات کے مطابق ادا کی گئی ہیں۔
شیاؤبو کی آخری رسومات کی ادائیگی کے بعد اُن کے بڑے بھائی لیو شیاؤگوانگ نے کمیونسٹ پارٹی اور اُس کے مقامی رہنماؤں کا شکریہ ادا کیا کہ اُنہوں نے آخری ایام کے دوران مرحوم کی انسانی تقاضوں کے مطابق نگہداشت کی تھی۔ شیاؤگوانگ نے کمیونسٹ پارٹی کا شکریہ ایک نیوزکانفرنس میں ادا کیا۔
یہ نیوز کانفرنس چین کے شمال مشرقی شہر شین یانگ میں مقامی حکومت نے خاص طور پر طلب کی تھی۔ اسی شہر کے انتہائی جدید ہسپتال میں لیو شیاؤبو زیر علاج رہے تھے۔ اسی پریس کانفرنس میں انہوں نے یہ بھی کہا کہ اُن کے مرحوم بھائی کی اہلیہ انتہائی کمزور، لاغر اور صدمے میں ہیں، اس لیے وہ پریس کانفرنس میں شریک نہیں ہو سکی ہیں۔ انہیں اس حالت میں علاج کی اشد ضرورت ہے۔
لیو شیاؤبو کی اہلیہ لیو شیا سن 2010 سے گھر پر نظربند ہیں۔