1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

لوگ ’کھبُو‘ کیوں ہوتے ہیں؟

عابد حسین صوفیہ واگنر
13 اگست 2019

یک طرفہ ہونا ہی صرف انسانی جسم کے لیے موزوں ہونا لازم نہیں ہے۔ جانور بھی انسانوں کی طرح معانقے، چومنے اور سننے جیسی عادات میں مخالف سمت سے جنسِ مخالف کی جانب بڑھتے ہیں۔

https://p.dw.com/p/334uR
Bildergalerie Linkshänder Angelina Jolie
تصویر: Getty Images

ماضی میں سائنسدانوں کا خیال تھا کہ ایک جین ہی انسانی کی یک سمتی یا یک طرفی کا ذمہ دار ہوتا ہے۔ اب یہ معلوم ہوا ہے کہ بے شمار جینز کے ساتھ ساتھ ماحولیات بھی انسان کی ذہنی چابک دستی پر اثرانداز ہوتے ہیں۔ جرمنی کی رُوہر یونیورسٹی کے ریسرچر سیباستیان اوکلنبیرگ نے اس تناظر میں ریسرچ کرتے ہوئے کچھ اور پہلو بھی وا کیے ہیں۔

بایاں ہاتھ یا بایاں بازو یعنی کھبے لوگوں کا عالمی دن تیرہ اگست کو منایا جاتا ہے۔ اس دن کی مناسبت سے ڈی ڈبلیو نے سیباستیان اوکلنبیرگ کے ساتھ خصوصی گفتگو میں ایسے لوگوں کے حوالے سے بات کی۔ یہ امر اہم ہے کہ دنیا میں پچاسی سے نوے فیصد لوگ دائیں ہاتھ کا استعمال کرتے ہیں۔ اسی طرح دنیا بھر میں دس فیصد کے لگ بھگ ایسے افراد ہیں جو کھبُو یا بایاں ہاتھ استعمال کرتے ہیں۔

Linkshänder Barack Obama unterschreibt
باراک اوباما بھی بائیں ہاتھ سے لکھنے والوں میں سے تھےتصویر: picture-alliance/AP Photo/P. Martinez Monsivais

سیباستیان اوکلنبیرگ کا کہنا ہے کہ غیر مورزونیت کے اعتبار سے انسانی رویے بے شمار ہیں۔ کھیل میں بھی کھلاڑی اپنا بایاں یا دایاں ہاتھ استعمال کرتے ہیں لیکن کھلاڑیوں میں لیونل میسی کی شخصیت انوکھی ہے، وہ گول پوسٹ پر کک لگاتے ہوئے دونوں پاؤں میں سے کوئی بھی پاؤں استعمال کر سکتے ہیں۔ اور دونوں سے کک انتہائی قوت سے لگاتے ہیں۔

سیباستیان اوکلنبیرگ کا کہنا ہے کہ کھبُو یا بایاں ہاتھ استعمال کرنے والے عموماً بایاں پاؤں پہلے رکھتے ہیں اور یہ بائیں ہاتھ والے اپنے یکہ طرفہ ہونے میں کلی طور پر آزاد ہوتے ہیں۔ ایسا ہی رویہ اُن جانوروں میں ہوتا ہے جو اپنا بایاں پاؤں پہلے رکھتے ہیں۔ ریسرچ کے مطابق جانوروں میں انسانوں کے مقابلے میں بائیں پہلو کو استعمال کرنے والوں کی تعداد نصف یعنی ففٹی ففٹی ہوتی ہے۔

Deutschland Scherer für Linkshänder auch in Russland
جرمنی میں بائیں ہاتھ استعمال کرنے والے بچوں کے لیے خصوصی قینچیاں دستیاب ہیںتصویر: RIA Novosti

ریسرچر اوکلنبیرگ کا خیال ہے کہ بایاں ہاتھ استعمال کرنا جسم کے عضو کا عمل نہیں بلکہ یہ ایک ذہنی کیفیت کا نام ہے۔ انسانی جسم دو حصوں یعنی دائیں اور بائیں میں تقسیم ہوتا ہے۔ دماغ کا دایاں حصہ بائیں اور بایاں حصہ دائیں جانب کو کنٹرول کرتا ہے۔ اس باعث انسانی دماغ کا ایک حصہ زیادہ فعال ہوتا ہے۔ اوکلنبیرگ کا کہنا ہے کہ یہ ایک مغالطہ ہے کہ لیفٹ ہیڈرز عمومی طور پر دائیں ہاتھ استعمال کرنے والوں سے زیادہ ذہین اور پھرتیلے ہوتے ہیں۔ یہ مغالطہ سن 1970 سے قبل مقبول تھا اور لوگ اب بھی اسی مغالطے میں زندہ رہنا پسند کرتے ہیں۔

یہ ایک حقیقت ہے کہ دنیا کے بیشتر مشہور اور ذہین انسانوں کا تعلق لیفٹ ہیڈرز سے ہے۔ سیباستیان اوکلنبیرگ کے خیال میں یہ ایک تصور ہے کہ لیونارڈو ڈی ونچی بھی بائیں ہاتھ کا استعمال کرنے والے تھے حالانکہ انہوں نے صرف ایک پورٹریٹ بائیں ہاتھ سے بنائی تھی کیونکہ انہوں نے دائیں ہاتھ پر پٹی باندھ رکھی تھی۔ ریسرچ سے معلوم ہوا ہے کہ بقیہ تمام تصاویر ڈی ونچی نے دائیں ہاتھ سے تیار کی تھیں۔

دماغ میں اینورزما انتہائی خطرناک ثابت ہو سکتا ہے