لندن میں آن لائن ٹیکسی سروس’ اوبر ‘ کا اجازت نامہ منسوخ
24 ستمبر 2017برطانوی محکمہ ٹرانسپورٹ کی جانب سے جمعے کے روز اوبر پر پابندی عائد کرنے کا اعلان کیے جانے کے بعد اس فیصلے کے خلاف تقریباﹰ چھ لاکھ لوگوں نے چند ہی گھنٹوں میں آن لائن پٹیشن جمع کرا دی ہے۔
درخواست گزاروں کی جانب سے اس فیصلے کے خلاف اپیل میں یہ مطالبہ کیا گیا ہے کہ اوبرکمپنی کے اجازت نامے کی جلد تجدید کی جائے کیونکہ اس سے ہزاروں ایماندار اور محنتی ڈرائیوروں کی زندگیوں پر اثر پڑےگا۔ پٹیشن میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ اس فیصلے سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ لندن میں نئی اور جدت پسند کمپنیوں کے لیے کوئی جگہ نہیں اور دنیا ابھی بھی بہت تنگ نظر ہے۔
لندن میں اوبر ٹیکسی سے چالیس ہزار ڈرائیور وابستہ ہیں اور تقریباﹰ پینتیس لاکھ عام شہری اس ٹیکسی سروس سے مستفید ہوتے ہیں، جنہیں فون ایپلیکیشن کے ذریعے ٹیکسی منگانےکی سہولت حاصل ہے۔
برطانوی محکمہ ٹرانسپورٹ کے مطابق اوبر کمپنی پرائیوٹ ٹیکسی ہائرنگ لائسنس کے حصول کے لئے مناسب اور موزوں نہیں ہے۔ محکمہ ٹرانسپورٹ کو اوبر کے حوالے سے کافی تحفظات ہیں جن میں پیشہ ورانہ اور اخلاقی ذمہ داری میں کمی کے مظاہرےکے ساتھ ساتھ کمپنی کی جانب سے ڈرائیورز کی چھان پھٹک کا غیر اطمینان بخش رویہ بھی شامل ہے۔ محکمہ ٹرانسپورٹ کے مطابق یہ فیصلہ عوامی حفاظت اور سیکیورٹی خدشات کے حوالے سے کیا گیا ہے۔
دوسری جانب دائر اپیل میں کہا گیا ہے،’’ اوبر سروس‘ ایک محفوظ، قابل اعتماد اور سستی سواری ہے اور اس کی منسوخی پر لوگ حیران ہیں۔‘‘
واضح رہے کہ اوبر کے موجودہ لائسنس کی مدت تیس ستمبر ہے اور اس کے لائسنس پر منسوخی کا اطلاق آئندہ ماہ سے ہوگا۔ یعنی اوبر کے پاس محکمہ ٹرانسپورٹ کے فیصلے کے خلاف اپیل دائر کرنے کے لیے ابھی چھ دن کا مزید وقت ہے۔
لندن کے میئر صادق خان نے اوبر کے لائسنس کی تجدید نہ کرنے پر برطانوی محکمہ ٹرانسپورٹ کے فیصلے کی مکمل تائید کرتے ہوئے کہا ہے کہ اوبر سے برطانوی شہریوں کی جان و مال کو خطرات لاحق ہیں اور یہ فیصلہ ان ہی تحفظات کے تناظر میں کیا گیا ہے۔