1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
انسانی حقوقافغانستان

طالبان لاپتا خواتین کارکنوں کو بازیاب کریں، اقوام متحدہ

22 جنوری 2022

افغانستان میں لاپتا ہونے والی ایک خاتون نے ویڈیو پوسٹ کی تھی جب مبینہ طور پر طالبان کے انٹیلیجنس شعبے سے وابستہ افراد ان کے گھر پہنچے تھے۔ طالبان نے ویڈیو کو فیک قرار دیا ہے۔

https://p.dw.com/p/45xNl
Afghanistan Kabul Proteste von Frauen gegen Beschränkungen durch Taliban
تصویر: ALI KHARA/REUTERS

اقوام متحدہ نے افغانستان میں انسانی حقوق کے لیے سرگرم دو خواتین کے لاپتا ہونے کے معاملے پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ اطلاعات کے مطابق بدھ کے روز تمنا پریانی اور پروانہ ابراہیم خیل کو طالبان نے ان کے گھروں سے اغوا کر لیا تھا۔

اقوام متحدہ کے افغانستان کے لیے خصوصی مشن کی جانب سے ٹوئٹر پر جاری کردہ بیان میں کہا گیا، ''ہم طالبان سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ ان خواتین کے محل وقوع کے بارے میں معلومات فراہم کریں اور تمام افغان شہریوں کے حقوق کا تحفظ کریں۔‘‘

واقعے کے وقت خاتون کارکن کی ویڈیو

تمنا پریانی نے اپنے ساتھ پیش آنے والے واقعے کی ویڈیو بھی بنا لی تھی۔

ویڈیو میں پریانی واضح طور پر خوف زدہ دکھائی دیتی ہیں اور بتاتی ہیں کہ مبینہ طور پر طالبان کے خفیہ ادارے کے اہلکار ان کے گھر کا دروازہ توڑنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

ویڈیو شیئر کیے جانے کے کچھ دیر بعد افغانستان کے مقامی میڈیا آماج نیوز‘ کی نشریات معطل ہو گئی تھیں۔

اطلاعات کے مطابق ابراہیم خیل بھی اسی شام سے لاپتا ہیں۔

پریانی ان خواتین میں شامل تھیں جنہوں نے زبردستی حجاب پہنائے جانے کے خلاف ہونے والے مظاہرے میں حصہ لیا تھا۔

ایک عینی شاہد نے نیوز ایجنسی اے پی کو بتایا کہ دس مسلح افراد نے رات کے وقت چھاپا مارا اور پریانی سمیت چار افراد کو حراست میں لے لیا۔

طالبان نے پریانی کی ویڈیو کو جعلی قرار دیا ہے۔ کابل پولیس کے ترجمان مبین خان نے دعویٰ کیا کہ 'ویڈیو میں ڈرامہ رچایا‘ گیا ہے۔

خواتین کے خلاف منظم صنفی امتیاز

پیر کے روز اقوام متحدہ کے انسانی حقوق سے متعلق پینل کے ماہرین نے کہا تھا کہ طالبان کی قیادت میں 'بڑے اور منظم طریقے سے صنفی امتیاز اور خواتین و لڑکیوں کے خلاف تشدد کو فروغ‘ دیا جا رہا ہے۔

طالبان کا خوف اور کابل کی خاتون کتب فروش

عالمی ادارے کے ماہرین کے مطابق افغانستان کا اقتدار سنبھالنے کے بعد طالبان نے ایسے باہدف اقدامات کیے ہیں جن کے ذریعے خواتین کے کردار کو محدود کیا جا رہا ہے۔

اقوام متحدہ کے ماہرین کے پینل نے بیان میں کہا، ''آج ہم دیکھ رہے ہیں کہ افغانستان میں عورتوں اور لڑکیوں کو عوامی زندگی سے بتدریج ختم کیا جا رہا ہے۔‘‘

جمعے کے روز ایک مقامی این جی او میں کام کرنے والی دو خواتین نے خبررساں ادارے اے ایف پی کو بتایا تھا کہ طالبان نے انہیں دھمکی دی ہے کہ اگر انہوں نے برقعہ نہ پہنا تو انہیں گولی مار دی جائے گی۔

طالبان نے اقتدار میں آنے کے بعد یقین دہانی کرائی تھی کہ وہ خواتین کے حقوق یقینی بنائیں گے۔

ش ح/ع ت (اے ایف پی، ڈی پی اے)