قرآن کی بے حرمتی کی افواہ پر افغانستان میں مظاہرے
26 اکتوبر 2009افغانستان متیعن غیر ملکی افواج کی طرف سے مسلمانوں کی مقدس کتاب کی بے حرمتی کی افواہ پھیلنے کے بعد کابل یونیورسٹی کے طالب علموں نے یونیورسٹی سے پارلیمان کی عمارت کی طرف مارچ کیا اور امریکی صدر باراک اوباما کا پتلا جلایا۔ پارلیمان کی عمارت کے سامنے پہنچنے پر مظاہرین کو منتشر کرنے کے لئے افغان پولیس نے ہوائی فائرنگ کی۔ ان مظاہروں میں کسی جانی نقصان کی اطلاع موصول نہیں ہوئی ہے۔ ایک طالب علم نے خبررساں اداروں سے کہا کہ اس مبینہ بے حرمتی کے مرتکب افراد کے خلاف مناسب کارروائی کی جانی چاہئے۔
دوسری طرف امریکی اور افغان حکام نے اس ایسے کسی بھی واقعے کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ طالبان باغیوں نے دانستہ طور پر یہ افواہ پھیلائی ہے تاکہ ملکی حالات کو خراب کیا جائے۔ مظاہرین کا کہنا تھا کہ دو ہفتے قبل وردوک صوبے میں غیر ملکی افواج نے طالبان باغیوں کے خلاف کارروائی کے دوران مقدس کتاب کو نذر آتش کیا۔ اس افواہ کے بعد خوست اور وردوک صوبے میں ایسے ہی مظاہرے دکھنے میں آئے۔
امریکی اتحادی مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کے ترجمان نے بتایا ہے کہ اس افواہ کے بعد انہوں نے اس واقعہ کی تحقیقات کی ہیں تاہم اس میں کوئی حقیقت نہیں ہے۔ نیٹو کے مطابق طالبان باغی اس واقعہ سے ملک میں امریکہ مخالف جذبات بھڑکاناچاہتے ہیں۔
رپورٹ: عاطف بلوچ
ادارت: ندیم گل