قبرص کی طرف سے بحیرہ روم میں گیس کی تلاش ناقابل قبول، ترکی
18 ستمبر 2011ترک وزیر خارجہ احمد داؤد اوگلو کی جانب سے ان خیالات کا اظہار مشرقی بحیرہ روم میں قدرتی وسائل کی ملکیت پر پائے جانے والے اختلافات کے سلسلے کی تازہ ترین کڑی ہے اور یہ ایسے موقع پر کیا گیا ہے، جب ترکی اور اسرائیل کے درمیان تعلقات بگڑنے کی وجہ سے خطہ کشیدگی کی لپیٹ میں ہے۔
بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ یونانی قبرص حکومت نے کہا ہے کہ وہ اپنے سمندر میں گیس کی تلاش کے منصوبوں کو جاری رکھے گی اور اگر انقرہ حکومت نے اس کے فیصلے کو چیلنج کیا تو وہ یورپی یونین میں ترکی کی رکنیت کے مذاکرات میں رکاوٹ ڈالے گی۔
شمالی قبرص کی علیحدہ ہونے والی حکومت کو تسلیم کرنے والے دنیا کے واحد ملک ترکی نے اس تنازعے میں براہ راست کردار اپنا لیا ہے اور کہا ہے کہ جزیرے پر ترک قبرص کا بھی اتنا ہی حق ہے، جتنا کہ یونانی قبرص کا ہے۔
داؤد اوگلو نے ایک اخباری کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اگر یہ سلسلہ جاری رہا، تو ہم اپنے اقدامات اٹھائیں گے اور شمالی قبرص ترکی کے ساتھ مل کر وسائل کی اسی طرح تلاش شروع کر سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی برادری کو یہ بات جان لینی چاہیے کہ ہم اس کی اجازت نہیں دے سکتے۔
انہوں نے کہا کہ ترکی کی وزارت توانائی کا ایک وفد شمالی قبرص کا دورہ کر رہا ہے، جہاں وہ حکام کے ساتھ یہ مسئلہ اٹھائے گا۔ انہوں نے کہا کہ قبرص کا وسائل کی تلاش کا یکطرفہ منصوبہ ’اشتعال انگیزی‘ ہے، جب کہ یہ اقدام ایک ایسے وقت میں اٹھایا جا رہا ہے کہ جب اقوام متحدہ کی طرف سے قبرص کے مسئلے کے حل کے لیے دی گئی ڈیڈ لائن قریب ہے۔
سن 1974ء میں یونان سے متاثرہ مختصر انقلاب کے نتیجے میں ترکی کے حملے کے بعد قبرص دو حصوں میں تقسیم ہو گیا تھا۔ اقوام متحدہ 2012ء کے وسط تک قبرص کے معاملات کی نگرانی کر رہا ہے، جبکہ قبرص کو یورپی یونین کی ششماہی صدارت بھی سنبھالنی ہے۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ترکی اپنے مؤقف سے پیچھے نہیں ہٹے گا اور اس تنازعے سے مختصر مدت کے لیے امن مذاکرات رک جائیں گے۔ کنٹرول رسکس نامی ادارے میں مغربی یورپ کے ایک تجزیہ کار ڈیوڈ لی نے کہا، ’’میرے خیال میں مختصر مدت میں اس سے تنازعہ پیدا نہیں ہو گا مگر اس سے مسائل کو حل کرنا کہیں زیادہ دشوار ہو جائے گا اور یہ اتنی آسانی سے ختم نہیں ہو گا۔‘‘
امریکی جیولوجیکل سروے کے گزشتہ سال کے تخمینے کے مطابق لیوانت بیسن صوبے میں 1.7 بلین بیرل تیل اور 122 ٹریلین کیوبک فٹ گیس موجود ہے۔
رپورٹ: حماد کیانی
ادارت: عاطف توقیر