قبائلی علاقے خیبر ایجنسی میں جھڑپ، 25 مشتبہ دہشت گرد ہلاک
31 مارچ 2010یہ جھڑپ پاکستانی قبائلی علاقے خیبر ایجنسی میں باڑہ کے علاقے میں اُس وقت شروع ہوئی، جب 50 سے 60 کے قریب مسلح جنگجوؤں نے سیکیورٹی فورسز کی ایک چیک پوسٹ پر راکٹوں، خود کار ہھتیار اور بارود سے بھری کاروں کے ساتھ حملہ کیا۔ فرنٹیئرکانسٹیبلری نے دعویٰ کیا ہے کہ کئی گھنٹوں تک جاری رہنے والی اس لڑائی میں پاکستانی سپاہیوں نے کئی بارود سے بھری کاروں کو تباہ کیا۔ اس جھڑپ میں 15 پاکستانی سپاہی زخمی بھی ہوئے۔ فرنٹیئر کانسٹیبلری کے مطابق بعد میں سپاہیوں نے مسلح جنگجوؤں کی کئی کمیں گاہوں کو نشانہ بھی بنایا۔
پاکستانی فوج گزشتہ کچھ مہینوں سے خیبرایجنسی کے علاقے میں عسکریت پسندوں کے خلاف کارروائیاں کررہی ہے۔ افغنستان میں نیٹو افواج کو مختلف اشیاء فراہم کرنے والے ٹرالرزاس علاقے سے گزرتے ہیں، جنہیں متعدد مرتبہ عسکریت پسند حملوں کا نشانہ بھی بنا چکے ہیں۔
عسکریت پسندوں کا یہ تازہ حملہ اس پاکستانی فوجی کارروائی کا ردعمل معلوم ہوتا ہے جو ملکی افواج نے منگل کو اورکزئی ایجنسی میں کی۔ اس کارروائی میں پاکستانی جنگی طیاروں نے طالبان کے مشتبہ ٹھکانوں کو نشانہ بنایا تھا۔ پاکستانی فوج کے اس حملے میں 20 مبینہ طالبان جنگجو اور دو شہری ہلاک جب کہ 10 عسکریت پسند زخمی ہوئے تھے۔
پاکستان کی فضائیہ کے یہ حملے طالبان کے خلاف کی جانے والی اس کارروائی کا حصہ ہیں، جو اس نے ایک ہفتے پہلے شروع کی تھی۔ ایک ہفتے سے جاری اس کارروائی میں اب تک 150 جنگجو اور پانچ پاکستانی سپاہی ہلاک ہوچکے ہیں۔ لاکھوں لوگ اس لڑائی کی وجہ سے اورکزئی ایجنسی سے دوسرے علاقوں کی طرف ہجرت کر رہے ہیں۔ اورکزئی ایجنسی سے ملحق ہنگو ڈسٹرکٹ کی ایک سرکاری اہلکار شازیہ خٹک کے مطابق 46000 افراد نے اب تک مہاجرین کی حیثیت سے رجسٹریشن کرائی ہے جب کہ علاقے سے ہجرت کا سلسلہ اب بھی جاری ہے۔
امریکہ نے پاکستان کے قبائلی علاقوں کو دنیا کی سب سے خطرناک جگہ قرار دیا ہے اورامریکی حکام اسے دہشت گردی کا عالمی مرکز سمجھتے ہیں۔ امریکہ کا الزام ہے کہ ان علاقوں میں موجود عسکریت پسند افغانستان میں تقریبا نوسال سے جاری طالبان جنگجوؤں کی لڑائی میں مدد کررہے ہیں۔
رپورٹ : عبدالستار
ادارت : عدنان اسحاق