فوکس ویگن اسکینڈل: ’ایک بڑے تنازعے کا چھوٹا حصہ‘
28 ستمبر 2015خبر رساں ادارے روئٹرز نے ٹرانسپورٹ اینڈ انوائرنمنٹ (ٹی اینڈ ای) نامی ماحول دوست گروپ کے حوالے سے بتایا ہے کہ فوکس ویگن کی طرف سے کیا گیا ’فراڈ‘ دراصل ایک بہت بڑے اسکینڈل کا صرف ایک حصہ ہی ہے۔ اس گروپ کے مطابق دیگر کئی کار ساز ادارے بھی ایسی ٹیکنالوجی استعمال کر رہے ہیں جن کی مدد سے کاروں سے خارج ہونے والی ضرر رساں گیسوں کی اصل مقدار کو کم دیکھایا جا سکتا ہے۔
جرمن کار ساز ادارہ فوکس ویگن اعتراف کر چکا ہے کہ اس نے اپنی گیارہ ملین کاروں میں Dfeat Device نامی ایک سافٹ ویئر نصب کیا تھا۔ بتایا گیا ہے کہ اس سافٹ ویئر کی مدد سے ٹیسٹ کے وقت کاروں سے خارج ہونے والی آلودگی کی مقدار کو چھپایا جا سکتا ہے۔
یورپی کمیشن کے ساتھ مل کر کام کرنے والے گروپ ٹی اینڈ ای کی نئی رپورٹ کے مطابق فی الوقت ایسے شواہد نہیں ملے ہیں کہ دیگر کار ساز ادارے بھی کوئی ایسا ہی طریقہ استعمال کر رہے ہیں۔ تاہم اس رپورٹ کے نتائج کے مطابق لیبارٹری ٹیسٹ اور روڈ پرفارمنس کے تقابلی جائزے سے معلوم ہوتا ہے کہ کاربن ڈائی آکسائیڈ اور نائٹروجن آکسائیڈ کے اخراج میں فرق ہے، اس لیے اس حوالے سے مزید تفصیلی تحقیق کی ضرورت ہے۔
اس رپورٹ کے مطابق یورپی یونین میں زیر استعمال نئی کاریں بھی دعووں کے برعکس پچاس فیصد زائد فیول صرف کرتی ہیں۔ ان کاروں میں مشہور یورپی کار ساز اداروں مرسیڈیز، بی ایم ڈبلیو اور پیجو کی کاریں بھی شامل ہیں۔ یہ امر اہم ہے کہ فیول کے استعمال سے ہی کاربن ڈائی آکسائیڈ کا اخراج ہوتا ہے۔ یوں ایسی کاریں زیادہ آلودگی خارج کریں کرتی ہیں، جو زیادہ فیول استعمال کرتی ہیں۔
ٹی اینڈ ای نامی گروپ اپنی تحقیق کا انحصار’انٹرنینشل کونسل آن کلین ٹرانسپورٹیشن‘ کے اعداد و شمار پر کرتا ہے، اسی لیے امریکا میں فوکس ویگن اسکینڈل کو منظر عام پر لانے میں بھی اس کا ایک اہم کردار رہا ہے۔ ٹرانسپورٹ اینڈ انوائرنمنٹ کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ صرف جاپانی کار ساز ادارہ ٹیوٹا کی کاریں ہی یورپی معیارات کو پورا کرتی ہیں۔
دنیا کے سب سے بڑے کار ساز ادارے فوکس ویگن کے اس اسکینڈل میں ملوث پائے جانے کے بعد اس کے شئیرز کی قدر میں بھی گراوٹ دیکھی جا رہی ہے۔ اسی اسکینڈل کے باعث پیر کے دن اس فوکس ویگن کے شیئرز کی قدر میں مجموعی طور پر سات فیصد تک کمی ہو چکی ہے۔
دوسری طرف فوکس ویگن کے ذیلی کار ساز ادارے آؤڈی نے بھی اعتراف کر لیا ہے کہ اس کی اکیس لاکھ کاروں میں بھی ایسا ہی سافٹ ویئر نصب کیا گیا ہے جو فوکس ویگن کی کاروں میں نصب تھا۔