فوٹوگرافی کی دُنیا کا ممتاز انعام ولید رعد کے لیے
9 مارچ 2011بین الاقوامی جیوری کا کہنا تھا کہ ولید رعد نے ایسے انوکھے طریقے دریافت کیے ہیں، ’جن کی مدد سے جنگ کے دور کی تصاویر کو نئے انداز سے جانچا جا سکتا ہے اور آرٹ کی مدد سے سیاسی اور سماجی تنازعات کا تجزیہ کیا جا سکتا ہے‘۔ رعد کے اِس منصوبے میں نوٹ بُکس، فلمیں، ویڈیو ٹیپس، تصاویر اور دیگر اَشیاء استعمال کی گئی تھیں۔
اِس انعام کی مالیت ایک ملین کرونے (ڈیڑھ لاکھ ڈالر) ہے اور اِسے فوٹوگرافی کے شعبے میں دُنیا کے اہم ترین اعزازات میں سے ایک مانا جاتا ہے۔ گزشتہ برس یہ اعزاز فرانس کی خاتون فوٹوگرافر اور فنکارہ سوفی کال کے حصے میں آیا تھا۔
ولید رعد میڈیا آرٹسٹ ہیں اور وہ 1967ء میں لبنان میں پیدا ہوئے تھے۔ آج کل اُن کا مستقل قیام نیویارک میں ہے۔ اُنہیں یہ اعزاز نیویارک ہی میں دیا جائے گا۔ انعامی رقم کے ساتھ ساتھ اُنہیں ایک ڈپلوما اور ایک گولڈ میڈل بھی دیا جائے گا۔
رعد کے فن پاروں کی ایک نمائش اِس سال گیارہ نومبر سے سویڈن کے مغربی ساحلوں پر واقع اِس شہر گوتھن برگ کے میوزیم آف آرٹ میں شروع ہو گی۔ 2002ء میں ولید رعد نے جرمن شہر کاسل میں منعد ہونے والی آرٹ نمائش ’ڈوکومینٹا 11‘ میں بھی شرکت کی تھی۔ ہاسل بلاڈ پرائز اِس نام کے کیمرے ایجاد کرنے والے وکٹر ہاسل بلاڈ سے موسوم ہے، جو 1906ء میں پیدا ہوئے اور جن کا انتقال 1978ء میں ہوا۔ یہ کیمرے نہ صرف ناسا کے مختلف خلائی پروگراموں کے دوران استعمال ہوئے ہیں بلکہ بہت سے مشہور فوٹوگرافر بھی یہی کیمرے استعمال کرتے رہے ہیں۔
رپورٹ: امجد علی
ادارت: شامل شمس