فضل عبداللہ محمد کی موت: القاعدہ کا بڑا نقصان
13 جون 2011پہلے اسامہ بن لادن اور اب القاعدہ کے مشرقی افریقہ کے لیے سربراہ کی ہلاکت پر امریکی حکام خوش ہو رہے ہیں۔ فضل عبداللہ محمد کی ہلاکت القاعدہ پر ایک اور طاقتور ضرب ہے۔ گزشتہ برسوں کے دوران یہ انتہائی مطلوب دہشت گرد فرضی ناموں کے ساتھ امریکی حکام کو دھوکا دیتے ہوئے مسلسل روپوش رہنے میں کامیاب رہا۔ اب صومالیہ میں ایک سڑک پر ہونے والی چیکنگ کے دوران اسے گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا۔ امریکی حکام کا کہنا ہے کہ القاعدہ نیٹ ورک مشرقی افریقہ میں اپنے ایک منصوبہ ساز سے محروم ہو گیا ہے، جو اس نیٹ ورک کے خلاف ایک بہت بڑی کامیابی ہے۔
40 سالہ فضل عبداللہ کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ ایک ذہین شخص تھا، کمپیوٹرکا ماہر تھا اور پانچ زبانیں روانی سے بول اور سمجھ سکتا تھا۔ وہ بہت ہی شاطر منصوبہ ساز تھا۔1998ء میں کینیا اور تنزانیہ میں امریکی سفارت خانوں پر ہونے والے حملوں کے بعد سے فضل عبداللہ محمد کا شمار مطلوب ترین دہشت گردوں میں ہونے لگا تھا۔ ان حملوں میں 240 افراد ہلاک ہوئے تھے۔
اسامہ بن لادن کی موت کے بعد کہا جا رہا تھا کہ اسے ہی القاعدہ کا نیا سربراہ بنایا جائے گا۔ کہتے ہیں کہ ان دونوں میں کافی مماثلت پائی جاتی تھی۔ دونوں کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ کم گو، دوستانہ مزاج اور بہت سے متوازن شخصیت کے مالک تھے۔ ساتھ ہی بن لادن اور فضل عبداللہ میں لوگوں کو متاثر کرنے کی صلاحیت بھی موجود تھی۔
فضل عبداللہ محمد القاعدہ کے لیے اس وجہ سے بھی بہت اہم تھا کہ وہ صومالیہ میں دہشت گردوں کو تربیت دیتا تھا۔ اس نے ٹریننگ کیمپ قائم کر رکھے تھے۔ اس وجہ سے القاعدہ کو اپنے دہشت گرد نیٹ ورک میں نئے افراد کی شمولیت کے بارےمیں کوئی فکر نہیں ہوتی تھی۔ بہرحال یہ حقیقت ہے کہ القاعدہ کو ایک نیا فضل عبداللہ محمد تلاش کرنے میں ابھی وقت لگے گا۔
رپورٹ: عدنان اسحاق
ادارت: مقبول ملک