فرانس کے ایک ہائی اسکول میں فائرنگ، طالب علم گرفتار
16 مارچ 2017خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق اس خبر کی تصديق فرانسيسی وزارت داخلہ نے کر دی ہے۔ حکام نے ايک سترہ سالہ طالب علم کو پستولوں، دستی بموں اور رائفلز کے ساتھ حراست ميں لے ليا ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق تین افراد گولیاں لگنے سے زخمی ہوئے جبکہ فائرنگ کے بعد وہاں پڑنے والی بھگدڑ کے سبب پانچ دیگر افراد زخمی ہوئے۔ فرانسيسی وزارت داخلہ کے ایک ترجمان نے اے ایف پی کو بتایا کہ گولیاں لگنے سے معمولی زخمی ہونے والوں کو ہسپتال منتقل کر دیا گیا ہے جبکہ دیگر پانچ افراد کو موقع پر ہی طبی امداد فراہم کی گئی۔
فرانسيسی پوليس کے ايک ذرائع نے بتايا کہ ابتدائی تفتيش کے مطابق ايسا معلوم ہوتا ہے کہ دو طلباء نے اسکول کے ہيڈ ماسٹر پر فائرنگ شروع کی، جس ميں وہ زخمی بھی ہو گئے۔ دوسرا طالب علم تاحال فرار ہے اور ابھی تک يہ بھی واضح نہيں کہ آيا اس نے فائرنگ کے اس واقعے ميں براہ راست حصہ ليا يا نہيں۔
مقامی حکام نے علاقے کے لوگوں سے اپيل کی ہے کہ وہ اپنے گھروں ميں رہيں۔ فائرنگ کا نشانہ بننے والے اسکول کے پاس واقع الیکٹرانک اسٹور کے ایک ملازم نے اے ایف پی کو بتایا کہ پولیس نے اہل علاقہ سے کہا ہے کہ وہ گھروں یا دکانوں کے اندر ہی موجود رہیں اور باہر نہ نکلیں۔
فرانس میں 2015ء میں ہونے والے دہشت گردانہ حملوں کے بعد سے ملک میں ایمرجنسی نافذ ہے۔ گراسے نامی اس فرانسیسی شہر میں ہونے والی فائرنگ نے ملک میں پریشانی کی لہر دوڑا دی ہے۔ تاہم اطلاعات ہيں کہ اس حملے کو دہشت گردانہ واقعے کے طور پر نہيں ليا جا رہا۔