فرانس میں سال نو کی رات سینکڑوں گاڑیاں نذر آتش
2 جنوری 2010خوش قسمتی سے جانی نقصان کا کوئی بڑا واقعہ پیش نہیں آیا البتہ ایک یورپی ملک میں ہزار سے زائد گاڑیاں نذر آتش ہو گئیں۔ یورپی ملک فرانس میں ہر سال نئے سال کی آمد کے موقع پر نوجوانوں کی طرف سے بدامنی اور گاڑیوں کو نذرآتش کر دینے کے واقعات اب ایک بری روایت بن چکے ہیں ۔ پیرس میں حکومتی ذرائع نے بتایا کہ دوہزار دس کےآغاز پر کل 1037گاڑیوں کو آگ لگا دی گئی۔
ملکی وزیر داخلہ برس ہورٹےفو کے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا کہ گزشتہ برسوں کی طرح سال دوہزار دس کے آغاز پر بھی ملک کے مختلف شہروں، خاص طور پر پیرس کے نواحی علاقوں میں توڑ پھوڑ اور شرپسندی پر اتر آنے والے عناصر نے بہت سی املاک کو نقصان پہنچایا اور عوامی اور نجی املاک کے طور پر قریب 1100 گاڑیوں کو آگ لگا دی وزیر داخلہ ہورٹے فو کے اس بیان کے مطابق سال نو کے آغاز پر اس یورپی ملک میں جن گاڑیوں کو نذر آتش کیا گیا یا بالکل تباہ کر دیا گیا ان کی تعداد گیارہ سو سینتیس بنتی ہے، جو دو ہزار نو کے آغاز پر جلائی گئی گاڑیوں کی تعداد کے تقریباً برابر ہے۔
اکتیس دسمبر دوہزار آٹھ اور یکم جنوری دو ہزار نو کی درمیانی شب فرانس میں ایسے شرپسندوں نے 1147 گاڑیوں کو نذر آتش کیا تھا۔ وزیر داخلہ کے مطابق سال نو کے موقع پر پولیس نے اضافی حفاظتی اقدامات کئے تھے اور توڑ پھوڑ کرنے والے 481نوجوانوں کو اس دوران گرفتار بھی کر لیا گیا۔ سرکاری ذرائع کے مطابق پورے ملک میں بدامنی کے واقعات کے دوران کم ازکم گیارہ پولیس افسران زخمی بھی ہوئے۔
سال نو کی تقریبات کے لئے پیرس میں تقریباً دو لاکھ افراد جمع ہوئے تھے۔ وزیر داخلہ ہورٹے فو کے مطابق یہ تعداد ایک سال پہلے کے مقابلے آدھی سے بھی کم تھی۔ دوہزار نو کے آغاز پر پیرس میں سال نو کے استقبال کے لئے جمع ہونے والے افراد کی تعداد ساڑھے پانچ لاکھ رہی تھی۔
نئے سال کی آمد پر بدامنی کے واقعات اور آتش زنی کو روکنے کے لیے حکومت نے رات بھر کے لیے صرف پیرس میں آٹھ ہزار پولیس اہلکار اور پورے ملک میں پینتالیس ہزار اہلکار متعین کیے تھے۔ اس موقع پر مختلف تقریبات کے شرکاء کو اپنے ساتھ کوئی بھی مشروب، شیشے کی بوتلوں میں لانے کی اجازت نہیں دی گئی تھی۔
رپورٹ : عصمت جبیں
ادارت : شادی خان