فرانسیسی پولیس جیل کے محافظوں سے ہی جھگڑ پڑی
11 اپریل 2017ملکی دارالحکومت پیرس سے منگل گیارہ اپریل کو ملنے والی نیوز ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کی رپورٹوں کے مطابق پیرس سے جنوب کی طرف واقع فلری میروگی (Fleury-Merogis) کی وسیع و عریض جیل اس یورپی ملک کی بہت بدنام جیل ہے، جہاں ہزاروں کی تعداد میں مجرموں اور ملزمان کو قید رکھا جاتا ہے۔
اس جیل کے چند سو اہلکار، جن میں اکثریت قیدیوں کی نگرانی کرنے والے محافظوں کی تھی، پیر دس اپریل کی رات اپنے ’بہت برے‘ حالات کار کے خلاف احتجاج کر رہے تھے اور انہوں نے ریاستی اداروں کو اپنے مسائل سے آگاہ کرنے کے لیے اس جیل کے مرکزی دروازے کو بند کر کے اس کے سامنے بہت سے پرانے ٹائروں کو آگ بھی لگا دی تھی۔
مظاہرین کے مطابق انہیں اس جیل میں اپنے فرائض انجام دیتے ہوئے نہ صرف سکیورٹی کے حوالے سے کئی مسائل کا سامنا ہے بلکہ اس جیل میں قیدیوں کی تعداد بھی گنجائش سے کہیں زیادہ ہے۔
پولیس نے جب پیر کو رات گئے اس احتجاج کو ختم کرانے کی کوشش کی اور جیل کے مرکزی دروازے کو جانے والے راستے کو کھولنا چاہا، تو پولیس اور مظاہرین کے درمیان تصادم شروع ہو گیا۔ اس دوران پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس بھی استعمال کی۔
ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق علاقائی انتظامیہ کے اعلیٰ عہدیداروں نے اس واقعے پر منگل کی دوپہر تک کوئی بھی تبصرہ نہیں کیا تھا کہ ’مجرموں کو پکڑنے والی پولیس‘ اور ’زیر حراست مجرموں کی نگرانی کرنے والے جیل گارڈ‘ آپس ہی میں کیوں لڑ پڑے۔
فلری میروگی میں سزا یافتہ اور مشتبہ دہشت گردوں کے علاوہ شدت پسند مسلمان قیدیوں کو بھی رکھا جاتا ہے اور وہاں جیل حکام کے علاوہ خود قیدی بھی کئی بار یہ شکایتیں کر چکے ہیں کہ فرانس کی اس جیل میں حالات بہت خراب ہیں اور اکثر پرتشدد واقعات دیکھنے میں آتے رہتے ہیں۔
فرانسیسی میڈیا کی رپورٹوں کے مطابق اسی جیل میں ابھی حال ہی میں ایک نئے واقعے میں کم از کم چھ محافظوں پر حملہ کیا گیا تھا اور سینکڑوں جیل گارڈز نے اپنا تازہ ترین احتجاج اسی حملے کے بعد شروع کیا تھا۔