انسداد دہشت گردی: یورپی یونین کا ٹھوس قدم
22 اکتوبر 2015آج جمعرات 22 اکتوبر کو اس معاہدے پر دستخط ہوئے۔ یورپ کی 47 رکنی کونسل کی طرف سے تیارکردہ اس نئے پروٹوکول میں دہشت گردی سے متعلق کارروائیوں کے موجودہ قوانین کی بہت ساری شقوں میں ترامیم کی گئی ہیں۔
اس نئے معاہدے میں ’’دہشت گردی کے مقصد کے لیے بیرون ملک سفر‘‘ دہشت گردی کے لیے تربیت حاصل کرنے اور ’’دہشت گردی کے مقصد کے لیے بیرون ملک سفر میں سہولت بہم پہنچانے اور سفر کا انتظام کرنے‘‘ جیسی سرگرمیاں شامل ہیں۔ ان تمام امور کا تعلق جہادی گروپوں کی فنڈنگ سے ہے۔
لٹویا کے دارالحکومت ریگا میں اس نئے بین الاقوامی معاہدے پر دستخط ایک تقریب میں کیے گئے۔ اس موقع پر کونسل آف یورپ کے چیف تھوربیون ژاگلینڈ نے کہا، ’’شاذ و نادر ہی اس طرح کے ایک معاہدے کو شروع سے ہی اس طرح کی متفقہ حمایت حاصل ہوتی ہے۔‘‘
ژاگلینڈ کا مزید کہنا تھا، ’’یہ سب کچھ دہشت گردوں کو ایک سگنل بھیجنے کے لیے ہماری وابستگی کو ظاہر کرتا ہے۔‘‘
کونسل آف یورپ کے چیف نے دہشت گردوں کو پیغام دیتے ہوئے کہا، ’’یورپ اپنی سرحدوں کو بند کر رہا ہے۔ ہم آپ کے انتظار میں نہیں بیٹھے ہیں ہم خود آپ کی طرف آ رہے ہیں۔‘‘
یہ نیا پروٹوکول یورپ کی طرف مہاجرین کے بڑھتے ہوئے سیلاب میں شام اور عراق سے ممکنہ طور پر یورپ آنے والے جہادیوں سے پیدا ہونے والے خطرات کے پیش نظر محض سات ہفتوں کی قلیل مدت میں تیار کیا گیا۔
اس معاہدے پر دستخط کرنے والے تمام ممالک کو اب انفرادی طور پر اپنی اپنی پارلیمان سے توثیق کروانا ہوگی۔ یہ معاہدہ ایک ایسے وقت میں طے پایا ہے جب ابھی حال ہی میں اقوام متحدہ کے ماہرین نے انکشاف کیا ہے کہ عراق اور شام جیسے بحران زدہ ممالک میں سرگرم جہادیوں کی صفوں میں شمولیت اختیار کرنے والے غیر ملکی جنگجوؤں کو اسلامک اسٹیٹ گروپ 10 ہزار ڈالر فی کس ادا کر رہا ہے۔
اقوام متحدہ کے ماہرین کو بیلجیئم کے ذرائع سے پتہ چلا ہے کہ عراق اور شام سے لوٹنے والے 500 غیر ملکی جنگجوؤں کا تعلق بیلجیئم سے تھا جو یورپی یونین کے کسی ایک ملک سے عراق اور شام کے جہاد میں شریک ہونے والے جہادیوں کی سب سے بڑی تعداد ہے۔