غزہ میں اسرائیلی فوجی کارروائی جاری
13 جنوری 2009تاہم آج صبح کو اسرائیل کی جانب سے غزہ میں امدادی اشیا کی ترسیل کے لئے تین گھنٹے کے لئے عارضی فائربندی رہی۔
اسرائیل کی جانب سے عارضی فائربندی کا آغاز منگل کی صبح نو بجے ہوا۔ اس دوران امدادی اشیا کے ٹرک غزہ میں داخل ہوئے۔ ریڈ کراس کے سربراہ Jacob Kellenberger بھی غزہ پہنچے۔ یورپی یونین نے بھی غزہ کے انسانی بحران کے حوالے سے ایک ڈونر کانفرنس منعقد کرنے کا اعلان کیا ہے۔
اُدھر اسرائیل اور حماس کے درمیان فائربندی کے لئے عالمی کوششیں بدستور جاری ہیں۔ اس حوالے سے اقوام متحدہ کے جنرل سیکریٹری بان کی مون بدھ کو مصر اور اردن میں مختلف عالمی رہنماؤں سے ملاقات کریں گے۔ وہ اسرائیل، ترکی، لبنان، شام اور کویت کا دورہ بھی کریں گے۔ بان کی مون نے مشرق وسطیٰ روانگی سے قبل صحافیوں سے بات چیت میں کہا: "لڑائی بند ہونی چاہئے، میں دونوں فریقین سے کہتا ہے کہ اب بس کریں! انسانیت کے ناطے اور بین الاقوامی قوانین کے تناظر میں بھی اس قرارداد پر عمل کیا جانا چاہئے۔"
دوسری جانب جرمنی کے وزیر خارجہ فرانک والٹر شٹائن مائر نے اپنی اسرائیلی ہم منصب زیپی لیونی سے ٹیلی فون پر بات چیت کی ہے۔ جرمن وزارت خارجہ کے ایک اعلامئے کے مطابق شٹائن مائر نے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر جنگ بندی کی ضرورت پر زور دیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ تمام فریقین کو جنگ بندی کے لئے بھرپور کوششیں کرنی چاہئیں۔
اسرائیلی وزیر اعظم ایہود اولمرٹ نے ایک مرتبہ پھر کہا ہے کہ حماس کی جانب سے راکٹ حملے رکنے تک جنگ جاری رہے گی۔ اسرائیلی وزیر خارجہ زیپی لیونی نے اپنا حکومتی مؤقف کچھ یوں بیان کیا: "ہم عالمی برادری سے یہ نہیں کہتے کہ ہمارے ساتھ اس جنگ میں شامل ہوں، ہم تو صرف یہ کہتے ہیں کہ یہ کام جاری رکھنے کے لئے وقت دیں۔‘‘
حماس کے رہنما اسمٰعیل ہنیہ نے بھی ایک ٹی وی انٹرویو میں کہا ہے کہ وہ لڑائی جاری رکھیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ حماس فتح کے قریب ہے۔
گزشتہ رات اسرائیل نے غزہ پٹی پر 60 فضائی حملے کئے۔ اس دوران حماس اور اس کے اتحادیوں نے اسرائیلی علاقوں پر چار راکٹ فائر کئے۔ غزہ کے حالیہ تنازعے میں اب تک کم از کم 930 فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ 13 اسرائیلی بھی ہلاک ہو چکے ہیں۔