عراق: امریکی افواج کے انخلاء کی تیّاریاں
28 جون 2009طے شدہ پروگرام کے مطابق عراق کے بڑے شہروں سے امریکی افواج کا انخلاء جون کے آخر تک مکمل ہونا ہے۔ عراقی وزیرِ اعظم نوری المالکی کے مطابق عراق کی سیکیورٹی فورسز امریکی افواج کے انخلاء کے بعد ان شہروں کی سیکیورٹی کو قابو میں رکھنے کی اہل ہیں۔ امریکی صدر باراک اوباما کو بھی کچھ یہی امید ہے تاہم انہوں نے بعض معاملات پر عدم اطمینان کا بھی اظہار کیا ہے۔
عراق سے امریکی افواج کے مرحلہ وار انخلاء سے قبل ایک ہفتے کے دوران عراق میں دو بم دھماکے ہوئے ہیں، دارالحکومت بغداد اور کرکک میں ہونے والے خود کش بم حملوں کے نتیجے میں ڈیڑھ سو سے زائد افراد ہلاک ہوئے۔ جمعہ کے روز بغداد کے ایک بازار میں بم دھماکے کے نتیجے میں تیرہ افراد کو جان سے ہاتھ دھونا پڑے۔
امریکی اور عراقی حکّام نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ امریکی افواج کے انخلاء سے قبل بم دھماکوں اور تخریب کاری کے واقعات میں اضافہ ہوسکتا ہے۔
جمعہ کے روز امریکہ کے دورے پر گئیں جرمن چانسلر انگیلا میرکل کے ساتھ ایک مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے امریکی صدر باراک اوباما نے کہا کہ انہیں عراق کی سیکیورٹی فورسز پر اعتماد ہے تاہم بعض معاملات ایسے ہیں جن پہ پیش رفت ہونا ضروری ہے۔ ان کے مطابق عراق میں شیعوں، سنّیوں اور کردوں کے درمیان تیل کی دولت کی تقسیم جیسے مسائل پر اتفاق ہونا باقی ہے۔ اس کے علاوہ عراق میں مرکزی حکومت اور صوبائی حکومتوں کے درمیان اختیارات کی تقسیم کا مسئلہ بھی ابھی طے ہونا باقی ہے۔
دوسری جانب بین الاقوامی تیل کمپنیوں نے امید ظاہر کی ہے کہ وہ بہت جلد عراق میں دوبارہ کام کرسکیں گی۔