عراقی پارلیمان غیر امریکی افواج کے آئندہ قیام کا فیصلہ نہیں کر پائی
23 دسمبر 2008اس بارے میں بغداد میں ملکی پارلیمان میں رائے شماری آج منگل کے روز ہونا تھی۔ لیکن یہ پارلیمانی اجلاس اسپیکر محمود المشہدانی نے اراکین کی طرف سے ہنگامہ آرائی کے بعد سات جنوری تک کے لئے ملتوی کر دیا ۔ آج کے اجلاس سے توقع کی جا رہی تھی کہ عراقی پارلیمان برطانیہ، آسٹریلیااور دیگر ملکوں سے تعلق رکھنے والے اتحادی دستوں کی اگلے سال جولائی تک عراق میں موجودگی کی منظوری دے دے گی۔
اس سے قبل اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے عراق میں متعین اتحادی افواج کی تعیناتی کی مدت کی سال رواں کے اختتام پر حتمی تکمیل کی بھی تصدیق کر دی تھی۔
اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ اتحادی افواج کو رواں سال دسمبر کی 31 تاریخ تک عراق میں رہنے کی اجازت دی گئی تھی اور اس کے بعد وہاں ان فوجوں کے قیام کے لئے عراقی پارلیمان کی منظوری ضروری ہے۔
عراق میں متعین اتحادی افواج میں شامل امریکی دستوں کا تناسب تقریبا 95 فیصد ہے اور عراقی پارلیمان پہلے ہی امریکی افواج کو سن 2011 کے اختتام تک عراق میں رہنے کی اجازت دے چکی ہے۔
اگرچہ یہ بات ابھی تک واضح نہیں کہ عراقی پارلیمان غیر امریکی اتحادی دستوں کے بارے میں کیا فیصلہ کرے گی تاہم اسی حوالے سے برطانوی وزیراعظم گورڈن براؤن نے اپنےایک حالیہ دورہ عراق کے دوران کہا تھا کہ برطانوی دستے اگلے سال مئی کے آخرتک عراق سے واپس چلے جائیں گے۔
اب یہ امید بھی کی جا رہی ہے کہ غیرامریکی اتحادی افواج کے عراق میں آئندہ قیام کے حوالے سے عراقی پارلیمان کا خصوصی سیشن بھی بلایا جا سکتا ہے لیکن اگر اراکین پارلیمان آئندہ بھی داخلی اختلافات کا شکار رہے اور کوئی واضح فیصلہ نہ ہو سکا تو یہ سوال بھی اپنی جگہ تشویش ناک ہے کہ یکم جنوری کے بعد بھی غیر امریکی اتحادی دستے اگر عراق میں موجود رہیں گے تو پارلیمانی منظوری کے بغیر ان کے قیام کی قانونی حیثیت کیا ہو گی۔