عراقی دارالحکومت میں تشدد کے بھیانک واقعات کے بعد غیر معینہ مدت کے لئے کرفیو
24 نومبر 2006عراق میں جنگ کے بعد سے پُر تشدد حملوں کے اِس ہولناک ترین سلسلے کے بعد کرد عراقی صدر جلال طالبانی، اُن کے عرب سنی نائب طارق الہاشمی اور شیعہ وزیر اعظم نوری المالکی نے ایک ہنگامی اجلاس کے بعد عراقی قوم کے حتمی طور پر تقسیم ہونے کے خطرے سے خبردار کیا۔ اِن رہنماؤں نے تمام سیاسی گروپوں پر زور دیا کہ وہ انتہا پسندوں کے مقابلے پر متحد ہو جائیں۔
یہ دھماکے سہ پہر کے وقت شروع ہوئے اور ہر پندرہ منٹ کے وقفے سے کار بم دھماکوں کا سلسلہ جاری رہا۔ کم از کم تین بم دھماکے خود کُش حملہ آوروں کی کارروائی کا نتیجہ تھے۔ صدر سٹی کے مشتعل شیعہ باسی بڑی تعداد میں سڑکوں پر نکل آئے اور سنیوں کے خلاف نعرہ لگاتے رہے، جنہیں وہ اِن حملوں کے لئے قصور وار قرار دے رہے ہیں۔ اِس ہجوم کی طرف سے انتقامی کارروائی کے طور پر بغداد میں سنیوں کے مقدس ترین مقام یعنی ابو حنیفہ مسجد پر دَس مارٹر گرینیڈز فائر کئے گئے۔