1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’پاکستان کی مناسب مارکیٹنگ اور برانڈنگ نہیں ہوئی‘

عنبرین فاطمہ، کراچی
3 اکتوبر 2018

دو سے چار اکتوبر تک جاری رہنے والی اس تین روزہ بین الاقوامی نمائش کا مقصد پاکستان کا مثبت چہرہ دنیا کے سامنے لانا اور سیاحت کے فروغ کے ذریعے معیشت کو مزید مستحکم کرنے کی کوشش ہے۔

https://p.dw.com/p/35tz0
Pakistan Karachi Reise Messe Travel Mart 2018
تصویر: DW/U. Fatima

ملک میں سیاحت کو فروغ دینے کے لیے پاکستان ٹریول مارٹ نامی بین الاقوامی نمائش کا آغاز گزشتہ برس کیا گیا تھا۔ اس سلسلے کی اولین نمائش یعنی ٹریول مارٹ 2017 میں دس ممالک سے تعلق رکھنے والی 145 کمپنیاں شریک ہوئی تھیں۔ جبکہ اس سال 20 ممالک کی 200 سے زائد کمپنیاں اس مارٹ میں شریک ہیں۔

ٹریول مارٹ 2018 میں چین، سعودی عرب، تھائی لینڈ، ملیشیا، سری لنکا، ترکی، آذربائیجان، متحدہ عرب امارات، بنگلادیش، ویتنام، ایران، کویت، قطر اور بحرین سمیت کئی دیگر ممالک کے سفارت کار اپنے ٹورازم بورڈز اور ٹورازم کمپنیوں کے ساتھ شریک ہیں۔

Pakistan Karachi Reise Messe Travel Mart 2018
’پاکستان ایک ایسی پراڈکٹ ہے جس کی مناسب مارکیٹنگ اور برانڈنگ نہیں ہوئی‘تصویر: DW/U. Fatima

اس سہ روز ہ کانفرنس اور نمائش کی افتتاحی تقریب میں صوبائی وزیر برائے سیاحت سید سردار علی شاہ، اور ایم کیو ایم کے رہنماء فاروق ستار سمیت سیاحت کے شعبہ سے منسلک قومی اور بین الاقوامی شخصیات نے شرکت کی اور اس تقریب کو سیاحت کے فروغ کے لیے ایک مثبت اقدام قرار دیا۔ تقریب کے افتتاح کےموقع پر صوبائی وزیر سیاحت سردار علی شاہ کا کہنا تھا، ’’اٹھارویں ترمیم کے بعد سندھ میں سیاحت کو فروغ ملا ہے۔ دہشتگردی سے سیاحت متاثر ہوئی تھی مگر اب صورت حال بہتر ہے تاہم اب بھی مزید کام کی گنجائش باقی ہے۔‘‘

Pakistan Karachi Reise Messe Travel Mart 2018
20 ممالک کی 200 سے زائد کمپنیاں پاکستن ٹریول مارٹ 2018 میں شریک ہیں۔تصویر: DW/U. Fatima

نمائش میں ایم کیو ایم رہنماء فاروق ستار بھی موجود تھے جن کا اس موقع پر کہنا تھا کہ اس طرح کی کوششوں کی پاکستان کو اشد ضرورت ہے جو معیشیت کو مضبوط کریں گی۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ اس ایونٹ میں جس طرح بین الاقوامی مندوبین کی شرکت یقینی بنی ہے اس طرح پاکستان کی بہتر عکاسی ہوسکے گی۔

پاکستان میں یہ نمائش معنقد کرنے والی کمپنی لینڈ مارک کمیونیکیشن کے چیف ایگزیکٹیو آفیسر علی نقی ہمدانی نے ڈوئچے ویلے سے بات کرتے ہوئے اس تقریب کو دیگر ممالک کے ساتھ بہتر سماجی و معاشی تعلقات قائم کرنے کے حوالے سے بھی ایک سنگ میل قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا، ’’پاکستان کے تمام صوبائی ٹورازم بورڈز اس نمائش میں شامل ہیں۔ ٹورزم کے حوالے سے جتنے بھی اسٹیک ہولڈرز ہیں، چاہے وہ بیرون ملک سے ہوں یا پاکستان سے، وہ سب کراچی میں ہیں اور مزید دو دن تک موجود رہیں گے ۔ پاکستان میں سیاحت، پاکستان کی سیاحت اور پاکستان کے ایک سافٹ امیج کو دنیا بھر میں اجاگر کرنےکی کاوش ہو رہی ہے اور آج اس کاوش کو ہم بہت حد تک کامیاب دیکھ رہے ہیں۔‘‘

Pakistan Karachi Reise Messe Travel Mart 2018
اس وقت سیاحت کے فروغ کے حوالےسے پاکستان میں پرائیوٹ کے علاوہ حکومتی سیکٹر بھی نہایت فعال کردار ادا کر رہا ہے۔تصویر: DW/U. Fatima

علی ہمدانی کے مطابق پاکستان کی سیاحت میں جو اب تک سب سے بڑی رکاوٹ رہی ہے وہ ہے اس ملک کے حوالے سے دنیا کے سامنے اس کا تصور، ’’پاکستان ایک ایسی پراڈکٹ ہے جس کی مناسب طریقے سے مارکیٹنگ اور برانڈنگ نہیں ہوئی۔ پراڈکٹ کے اندر کوئی خامی نہیں ہے۔ جو لوگ پاکستان سیاحت کے لیے آتے ہوں وہ خوش ہو کر یہاں سے جاتے ہیں۔ وہ یہاں دوبارہ آنا چاہتے ہیں اور یہاں کے کلچر، یہاں کے لینڈ اسکیپ، یہاں کی تہذیبوں اور ثقافتوں سے روشناس ہونا چاہتے ہیں۔ یہ ملک وسائل سے نہایت مالا مال ہے لیکن جو سب سے بڑی رکاوٹ ہے وہ ہے بیرون ملک پاکستان کا امیج، اس ملک کے بارے میں خیالات۔ یہاں پر سیاح آتے ہیں چاہے وہ یورپ سے ہوں یا امریکا سے یا فارس سے، ہم ان کو پاکستان کی کہانی سنانے میں اب تک کامیاب نہیں ہوئے ہیں۔ اسی لیے ہم نے یہ کاوش کی ہے کہ وہاں سے لوگوں کو ہم بلائیں اور ان کو بتائیں اور دکھائیں کہ پاکستان کی حقیقت کیا ہے۔‘‘

اس وقت سیاحت کے فروغ کے حوالےسے پاکستان میں پرائیوٹ کے علاوہ حکومتی سیکٹر بھی نہایت فعال کردار ادا کر رہا ہے۔ پاکستان میں وفاقی سطح پر ایک ٹاسک فورس بنائی گئی ہے جو ملک میں سیاحت کے فروغ کے لیے کام کر رہی ہے۔ علی ہمدانی کے بقول یہ ٹاسک فورس ایک ایسا خیال تھا جس کے نفاذ کے لیے کافی عرصے سے کوشش ہو رہی تھی کیونکہ دنیا بھر میں وفاق کی سطح پر ایسا ادارہ ہوتا ہے جو کہ پاکستان میں نہیں تھا اور اب ایسے ادارے کا قیام ایک بہت بڑی کامیابی ہے۔

سیاحت کا عالمی میلہ: گلگت بلتستان کی نمائندگی، دیگر صوبے غیر موجود