دہشت گردی کا خاتمہ فوجی کارروائیوں سے ممکن نہیں، ملائشیا
21 نومبر 2015ہفتے کے روز ملائشیا میں آسیان اجلاس کے آغاز کے موقع پر جنوبی مشرقی ایشیائی ممالک کے سربراہان نے دنیا بھر میں ہونے والے حالیہ دہشت گردانہ حملوں کے متاثرین کو یاد بھی کیا۔
دارالحکومت کوالالمپور میں اپنے خطاب میں رزاق نے کہا، ’’حالیہ دنوں اور ہفتوں میں پیش آنے والے دہشت گردانہ واقعات نے ہم سب کو متاثرکیا ہے۔‘‘
اپنے خطاب میں رزاق کا مزید کہنا تھا، ’’اس ہال میں ایسا ایک بھی شخص نہیں ہو گا جو اس بیمار سوچ اور انسانی زندگی کی ایسی توہین سے دھچکے کا شکار نہ ہوا ہو، یا حالیہ واقعات نے اسے جھنجھوڑ نہ دیا ہو۔ تمام ممالک دکھ منا رہے ہیں اور ہمارا دکھ سانجھا ہے۔‘‘
تاہم نجیب رزاق نے کہا کہ دہشت گردی کے خاتمے کے لیے صرف فوجی ردعمل کافی نہیں ہو گا، ’’ہم فوجی طریقے سے ان قوتوں کو شکست نہیں دے سکتے، جو امن نہیں چاہتیں اور صرف جنگ کی خواہاں ہیں۔‘‘
انہوں نے مزید کہا، ’’سانحے کے اس وقت میں، ہمیں یہ حقیقت نہیں بھولنی چاہیے کہ ایسا نظریہ خود جھوٹ ہونے کی وجہ سے سب کے سامنے آ جائے گا اور پھر مٹ جائے گا۔‘‘
نجیب رزاق نے مہاتماگاندھی، نیلسن منڈیلا اور مارٹن لوتھر کنگ کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ دشمنوں کے دل جیت لینا اصل کامیابی ہے۔ ’’ان افراد نے اپنے دشمنوں کے دل جیت کر انہیں دوستوں میں تبدیل کر دیا تھا۔‘‘
آسیان سمٹ کے موقع پر کوالالمپور میں سکیورٹی کے انتہائی سخت انتظامات کیے گئے ہیں اور اجلاس گاہ کے آس پاس سینکڑوں مسلح فوجی تعینات ہیں۔ یہ اجلاس ایک ایسے وقت میں ہو رہا ہے، جب صرف ایک روز قبل عسکریت پسندوں نے مالی میں ایک لگژری ہوٹل میں درجنوں افراد کو یرغمال بنا لیا اور ان یرغمالیوں کی رہائی کے لیے فوجی آپریشن کی ضرورت پڑی ۔ اس واقعے میں 27 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔
اس اجلاس میں امریکی صدر باراک اوباما بھی شریک ہیں۔ جب کہ اجلاس گاہ کے قریب قریب ایک سو افراد امریکا کے خلاف مظاہرہ بھی کر رہے ہیں۔